میرے خالہ زارد بھائی نے اپنی بیوی (جس کی ابھی رخصتی نہیں ہوئی) کے ساتھ رنجش کی بنا پر میرے ساتھ فون پر بات کرتے ہوئے یہ الفاظ کافی دفعہ دہرائے کہ ’’ہمارا رشتہ ختم ہو چکا ہے، میں نے اسے طلاق دے دی ہے‘‘ اور 3 سے 4 مرتبہ الگ الگ وقت کے دوران فون پر یہی الفاظ دہرائے جو کہ 3 سے زائد کچھ 6،7 مرتبہ ہیں، اب میں تو اس کا گواہ بھی بن چکا ہوں تو کیا ان کی طلاق واقع ہوجاتی ہے یا گنجائش ہے؟ اور اگر طلاق واقع ہو گئی ہے اس طریقے سے تو کیا عدت ہوگی لڑکی پر، جب کہ اس کی رخصتی نہیں تھی ہوئی ابھی؟
آپ کےخالہ زاد بھائی نے جب اپنی بیوی (جس کی ابھی تک رخصتی نہیں ہوئی اور نہ ہی اپنے شوہر کے ساتھ خلوتِ صحیحہ ہوئی ہو) کے بارے میں مذکورہ الفاظ ’’ہمارا رشتہ ختم ہو چکا ہے میں نے اسے طلاق دے دی ہے‘‘ کہے تو اس کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی تھی اور دونوں کا نکاح ٹوٹ گیا تھا، اگر دونوں ساتھ رہنا چاہتے ہیں تو دوبارہ دو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ نئے سرے سے نکاح کرکے ساتھ رہ سکتے ہیں، عدت اور حلالہ کی ضرورت نہیں ہے، لیکن دوبارہ نکاح کی صورت میں بھی آئندہ کے لیے شوہر کے پاس صرف دو طلاقوں کا اختیار باقی رہے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008202069
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن