بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رخصتی سے قبل طلاق


سوال

 نکاح کو ایک سال گزر گیا ہے اس دوران لڑکا لڑکی فون پر بات کرتے رہے ہیں، اب لڑکی کو سمجھ نہیں آرہا وہ ختم کرنا چاہتی ہے وہ کیا کرے ؟ رخصتی نہیں ہوئی، تنسیخِ نکاح کا حکم بتادیں!

جواب

جواب سے پہلے تمہیدی طور پر یہ تنبیہ ضروری معلوم ہوتی ہے کہ رشتوں کا تجربہ رکھنے والے بزرگ اسی لیے کہتے ہیں کہ نکاح کے بعد رخصتی میں تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بصورتِ دیگر شیطان زوجین کے درمیان جدائی کی سعی کرتاہے اور عموماً اس میں کامیاب بھی ہوجاتاہے، کیوں کہ سمجھا یہ جاتاہے کہ اب تک تو رخصتی ہوئی نہیں ہے، اس لیے انسانی صورت میں شیطان کے کارندے اور نہ نظر آنے والے شیاطین سب ہی ایسے رشتے بسہولت ختم کروانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں، ابلیس لعین اپنے اس چیلے سے سب سے زیادہ خوش ہوتاہے اور اسے داد دیتے ہوئے گلے لگاتا ہے جو زوجین کے درمیان جدائی واقع کرنے میں کامیاب ہوجائے، اس لیے مذکورہ لڑکی کو سمجھنا چاہیے کہ نکاح کے بعد اسے ختم کرنے سے شیطان کی سعی کامیاب ہوجائے گی۔

نیز اہلِ تجربہ اسی لیے نکاح کے بعد اور رخصتی سے پہلے لڑکا لڑکی کے باہمی رابطے اور بے محابا تعلق سے منع کرتے ہیں کہ اس میں علاوہ دیگر مفاسد کے ایک یہ بھی ہوتاہے جس کا ایک مظہر مذکورہ صورتِ حال ہے۔

بہرحال نکاح کے بعد اب وہ لڑکی اس شخص کی بیوی ہے، اس شوہر  کی مرضی کے بغیر خلع نہیں ہوسکتا، اور لڑکا رخصتی اور بیوی کے حقوق (نان و نفقہ وغیرہ) کی ادائیگی پر آمادہ ہے تو تنسیخِ نکاح کی بھی اجازت نہیں ہوگی۔ اگر مذکورہ رشتہ کرتے ہوئے لڑکے والوں کی طرف سے کھلی ہوئی غلط بیانی اور دھوکادہی نہیں کی گئی  تو لڑکی کو چاہیے کہ اسی جگہ رشتے پر راضی رہے، اور جدائی کو شیطانی حملہ سمجھے، اور خاندان کے بڑوں کو چاہیے کہ جلد رخصتی کا اہتمام کرکے زوجین کو دینی ماحول فراہم کرنے کی کوشش کریں، لڑکی از خود کوئی قدم اٹھانے کی بجائے اس  معاملے میں خاندان کے بڑوں  کو شامل کرے، اور ان کے مشورے سے فیصلہ کرے۔ 

 بہر  حال رخصتی اورخلوتِ صحیحہ سے قبل طلاق دینے کی صورت میں مقررہ مہر کا نصف (آدھا) دینا لازم ہوگا۔جیساکہ "قرآن کریم" میں ہے:

ترجمہ: ’’اور اگر تم ان بیبیوں کو طلاق دو قبل اس کے کہ ان کو ہاتھ لگاؤ اور ان کے لیے کچھ مہر بھی مقرر کر چکے تھے تو جتنا مہر تم نے مقرر کیا ہو اس کا نصف (واجب ہے)‘‘۔(البقرۃ:237)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106200678

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں