اگر رخصتی سے پہلے بیوی کو تین طلاق دے دی، لیکن ہم بستر ی نہیں ہوئی اور نا ہی ہم تنہائی میں ملے تو اب دوبارہ نکاح ہو سکتا ہے اسی لڑکی سے؟ اور کیا عدت واجب ہے؟
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ نے اپنی بیوی کو نکاح کے بعد رخصتی اور خلوتِ صحیحہ (کسی مانع کے بغیر تنہائی میں ملاقات) سے پہلے تین طلاق الگ الگ جملوں سے دی ہے تو آپ کی بیوی پر ایک طلاقِ بائن واقع ہوگئی ہے، اور بیوی پر عدت گزارنا بھی لازم نہیں ہے، اس صورت میں اگر آپ اسی عورت سے باہمی رضامندی سےدوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو از سر نو نئے مہر اور گواہوں کی موجودگی میں تجدیدِ نکاح کرسکتے ہیں، اور آئندہ کے لیے آپ کو دو طلاقوں کو اختیار باقی ہوگا۔
اور اگر آپ نے تینوں طلاق اکٹھی ایک ہی جملے سے دی ہوں تو اس صورت میں بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوجائیں گی اور نکاح ختم ہوجائے گا، بیوی حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، اب رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا، الا یہ وہ عورت از خود کہیں اور نکاح کرے اور اس کے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ شوہر حقوقِ زوجیت ادا کرنے کے بعد بغیر کسی شرط یا دباؤ کے ازخود طلاق دے دے اور اس کی عدت گزر جائے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(وَإِنْ فَرَّقَ) بِوَصْفٍ أَوْ خَبَرٍ أَوْ جُمَلٍ بِعَطْفٍ أَوْ غَيْرِهِ (بَانَتْ بِالْأُولَى) لَا إلَى عِدَّةٍ (وَ) لِذَا (لَمْ تَقَعْ الثَّانِيَةُ)". (3/286، با ب طلاق غیر المدخول بھا، ط: سعید) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144012200661
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن