اگر میاں بیوی کے درمیان رقم پر تنازعہ چل رہاہو اور بیوی قسم اٹھائے ان الفاظ کے ساتھ ’’رب کی قسم، میں آئندہ آپ سے ایک روپے بھی نہیں لوں گی‘‘. اب اگر کسی ضرورت کے تحت شوہر اپنی مرضی سے رقم دے تو کیا قسم ٹوٹ گئی، اورکفارہ لازم ہے یاپھرجب وہ مانگے گی تو تب قسم ٹوٹے گی؟
صورتِ مسئولہ میں چوں کہ روپیہ ’’نہ لینے‘‘ پر قسم کھائی ہے، ’’نہ مانگنے‘‘ پر نہیں؛ لہذا کسی بھی صورت میں شوہر سے پیسے لینے پر قسم ٹوٹ جائے گی اور مذکورہ عورت پر قسم کا کفارہ آئےگا۔
کفارہ یہ ہے کہ دس مسکینوں کو دو وقت صبح وشام کھانا کھلائے، جس مسکین کو صبح کھانا کھلائے اسی کو شام میں بھی کھانا کھلائے (یا دس مسکینوں میں سے ہر ایک کو ایک صدقہ فطر کی مقدار غلہ یا اس کی قیمت دے دے) یا دس مسکینوں کو ایک ایک جوڑا کپڑے دے، اگر اس کی استطاعت نہ ہو تو قسم کے کفارے کی نیت سے مسلسل تین روزے رکھے۔
مبسوط سرخسی میں ہے:
"ومن حنث في هذا اليمين فعليه الكفارة كما قال الله تعالى: «فكفارته إطعام عشرة مساكين» (المائدة: 89) ويتخير بين الطعام والكسوة والإعتاق للتنصيص على حرف أو". (ج:8، ص: 225، ط: دارالفكر) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105201134
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن