بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رفع ونزول عیسی علیہ السلام کے دلائل


سوال

حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے آسمان پر وقت سے پہلے اٹھائے جانے کاقرآن پاک کی  کن آیات  میں ذکر ہے؟ نیز مستند احادیث شریف کا حوالہ تحریرفرما دیں۔

جواب

واضح رہے کہ حضرت عیسی علیہ السلام سے متعلق درست اور اسلامی عقیدہ یہ ہے کہ وہ اللہ تعالی کے بندے اس کے نبی اور رسول ہیں اور  اللہ تعالٰی نے ان کو یہود و نصاری کی سازش اور مکر وفریب سے محفوظ رکھ کر انہیں آسمانوں کی طرف اُٹھا لیا ہے اور وہ آسمانوں پر حیات ہیں اور قیامت سے پہلے دوبارہ اللہ کے حکم سے دنیا میں تشریف لائیں گے، یہی مسلمانوں کا عقیدہ ہے ۔

اور حضرت عیسٰی علیہ السلام کی رفع الی السماء اور  حیات سے متعلق  قرآن کریم کی آیات اور بہت سارے  احادیث وارد ہوئی ہیں، چنانچہ قرآن کریم میں ہے:

"﴿ وَّ قَوْلِهِمْ اِنَّا قَتَلْنَا الْمَسِیْحَ عِیْسَی ابْنَ مَرْیَمَ رَسُوْلَ اللّٰهِ ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ وَ مَا صَلَبُوْهُ وَ لٰکِنْ شُبِّهَ لَهُمْ ؕ وَ اِنَّ الَّذِیْنَ اخْتَلَفُوْا فِیْهِ لَفِیْ شَكٍّ مِّنْهُ ؕ مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ اِلَّا اتِّبَاعَ الظَّنِّ ۚ وَ مَا قَتَلُوْهُ یَقِیْنًا ﴿157﴾ بَلْ رَّفَعَهُ اللّٰهُ اِلَیْهِ ؕ  وَ كَانَ اللّٰهُ عَزِیْزًا حَکِیْمًا ﴿158﴾ وَ اِنْ مِّنْ اَهْلِ الْکِتٰبِ اِلَّا لَیُؤْمِنَنَّ بِهِ قَبْلَ مَوْتِهِ ۚ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَکُوْنُ عَلَیْهِمْ شَهِیْدًا." ﴿المائدة:159
ترجمہ :  "اور ان کے اس کہنے پر کہ ہم نے قتل کیا مسیح عیسیٰ مریم کے بیٹے کو جو رسول (علیہ السلام) تھا اللہ کا، اور انہوں نے نہ اس کو مارا اور نہ سولی پر چڑھایا، لیکن وہی صورت بن گئی ان کے آگے، اور جو لوگ اس میں مختلف باتیں کرتے ہیں تو وہ لوگ اس جگہ شبہ میں پڑے ہوئے ہیں، کچھ نہیں ان کو اس کی خبر صرف اٹکل پر چل رہے ہیں، اور اس کو قتل نہیں کیا  بے شک،  بلکہ اس کو اٹھا لیا اللہ نے اپنی طرف اور اللہ ہے زبردست حکمت والا، اور جتنے فرقے ہیں اہلِ کتاب کے سو عیسیٰ (علیہ السلام) پر یقین لاویں گے اس کی موت سے پہلے اور قیامت کے دن ہوگا ان پر گواہ۔"

صحیح بخاری میں ہے:

"حدثنا ‌قتيبة بن سعيد: حدثنا ‌الليث ، عن ‌ابن شهاب ، عن ‌ابن المسيب : أنه سمع ‌أبا هريرة رضي الله عنه يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «والذي نفسي بيده، ‌ليوشكن أن ينزل فيكم ابن مريم حكما مقسطا، فيكسر الصليب، ويقتل الخنزير، ويضع الجزية، ويفيض المال حتى لا يقبله أحد.»"

(كتاب البيوع،باب قتل الخنزير،ج:3،ص:82 ،ط:دار طوق النجاة)

ترجمہ:"قتیبہ بن سعید لیث ابن شہاب ابن مسیب حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ عنقریب تم میں ابن مریم اتریں گے وہ منصف حاکم ہوں گے صلیب توڑ دیں گے اور سور کو مار ڈالیں گے اور جزیہ موقوف کر دیں گے اور مال کی اس قدر کثرت ہوگی کہ کوئی لینے والانہ ہوگا۔"

مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے:

" عن أبي هريرة، رفعه قال: «لا تقوم ‌الساعة حتى ‌ينزل ‌عيسى ابن مريم حكما مقسطا وإماما عادلا فيكسر الصليب ويقتل الخنزير ويضع الجزية ويفيض المال حتى لا يقبله أحد."

(كتاب الفتن، ج:7، ص:494، ط:دار التاج)

المعجم الاوسط للطبرانی میں ہے:

"عن عبد الله بن مغفل قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ما أهبط الله إلى الأرض منذ خلق آدم إلى أن تقوم الساعة فتنة أعظم من فتنة الدجال، وقد قلت فيه قولا لم يقله أحد قبل: إنه آدم، جعد، ممسوح عين اليسار، على عينه طفرة غليظة، وإنه يبرئ الأكمه والأبرص، ويقول: أنا ربكم، فمن قال: ربي الله، فلا فتنة عليه، ومن قال: أنت ربي، فقد افتتن، يلبث فيكم ما شاء الله، ثم ينزل عيسى ابن مريم مصدقا بمحمد صلى الله عليه وسلم، وعلى ملته مات، إماما مهديا، وحكما عدلا، فيقتل الدجال."

(‌‌من اسمه: عبدان،ج:5، ص:27، ط:دار الحرمين)

مندرجہ بالا مسئلہ  سے متعلق مزید تفصیل کے لیے  درج ذیل کتابوں کا مطالعہ مفید رہے گا:

1-  علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کا  رسالہ  : ”عقیدة الإسلام في حیاة عیسی علیه السلام‘‘

2- علامہ سیوطی کا رسالہ  : ’’كتاب الإعلام بحکم عیسی علیه السلام‘‘

3- حضرت مولانا ادریس کاندھلوی صاحب کی کتاب :”حیات عیسیٰ علیہ السلام"

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144502102033

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں