راستے میں اگر پیسہ مل جائے، اسے اپنے استعمال میں لانا جائز ہے؟
راستے میں پڑی ہوئی رقم لقطے کے حکم میں ہوتی ہے، اس کا تفصیلی حکم یہ ہے کہ جس شخص کو ایسی رقم ملے تو اس رقم کی تشہیر کرے، اگر تشہیر کے باوجود مالک کا پتا نہ لگے تو اس کو محفوظ رکھے، تاکہ مالک کے آجانے کی صورت میں مشکل پیش نہ آئے۔ اور (حتی الوسع تشہیر کے ذرائع استعمال کرنے کے باوجود اگر مالک ملنے سے مایوسی ہوجائے تو) یہ صورت بھی جائز ہے کہ مالک ہی کی طرف سے مذکورہ رقم کسی فقیر کو صدقہ کردے، اور اگر خود زکاۃ کا مستحق ہے تو خود بھی استعمال کرسکتاہے۔البتہ صدقہ کرنے یاخود استعمال کرنے کے بعد مالک آجاتاہے تواسے اپنی رقم کے مطالبے کااختیارحاصل ہوگا۔
"وللملتقط أَن ينْتَفع باللقطة بعد التَّعْرِيف لَو فَقِيراً، وَإِن غَنِياً تصدق بهَا وَلَو على أَبَوَيْهِ أَو وَلَده أَو زَوجته لَو فُقَرَاء، وَإِن كَانَت حقيرةً كالنوى وقشور الرُّمَّان والسنبل بعد الْحَصاد ينْتَفع بهَا بِدُونِ تَعْرِيف، وللمالك أَخذهَا، وَلَا يجب دفع اللّقطَة إِلَى مدعيها إلاّ بِبَيِّنَة، وَيحل إِن بَين علامتها من غير جبر". (ملتقي الأبحر : ١/ ٥٢٩-٥٣١) فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144012201631
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن