بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کے وقت بے لباس ہو کر سونا


سوال

1- کیا  میاں بیوی رات کو  اکیلے سوتے وقت بے لباس سو  سکتے  ہیں؟ یا اتنا لباس ہو جس سے صرف شرم گاہ چھپ جائے جیسے انڈر ویئر؟

2- ایسی حالت میں سوتے وقت مسنون دعائیں اور سورتیں پڑھی جاسکتی ہیں؟

جواب

 

1- میاں بیوی کمرے میں تنہا ہوں، تب بھی سوتے  وقت بالکل بے  لباس ہوکر  نہیں سونا چاہیے،  کم از کم اتنا لباس پہن لیا جائے جس سے ستر  چھپ جائے یا چادر اوڑھ  لی  جائے ۔

2-مذکورہ کیفیت میں قرآن کریم کی تلاوت کرنا اور مسنون دعائیں پڑھنا جائز نہیں ، کیوں کہ قرآنِ  کریم  اور اللہ تعالیٰ کے نام کی تعظیم واجب ہے ، اور  ستر کھلا ہونے کی حالت میں تلاوت کرنا یا کوئی دعا پڑھنا قرآن کریم  اور اللہ تعالیٰ کے نام کی تعظیم  کے منافی ہے؛  لہٰذا اس سے بچنا ضروری ہے ۔

حدیث شریف میں ہے:

"عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال: إياكم و التعري؛ فإن معكم من لايفارقكم إلا عند الغائط و حين يفضي الرجل إلى أهله فاستحيوهم وأكرموهم."

 

(جامع الترمذي، أبواب الإستيذان والأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، باب ماجاء في الاستتار عند الجماع ، (2/107) ، ط: قدیمی)

 

ترجمہ :  حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ  کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم برہنہ ہونے سے اجتناب کرو( اگرچہ تنہائی میں کیوں نہ ہو)؛ کیوں کہ پاخانہ اور اپنی بیوی سے مجامعت کے اوقات کے علاوہ تمہارے ساتھ ہر وقت وہ فرشتے ہوتے ہیں جو تمہارے اعمال لکھنے پر مامور ہیں؛ لہذا تم ان فرشتوں سے حیا کرو اور ان کی تعظیم کرو ۔

نیز ایک اور روایت میں ہے:

"حدثنا بهز بن حكيم، عن ابيه، عن جده، قال: قلت: يا نبي الله، عوراتنا ما ناتي منها وما نذر؟ قال: " احفظ عورتك إلا من زوجتك أو ما ملكت يمينك"، قلت: يا رسول الله، إذا كان القوم بعضهم في بعض؟ قال: "إن استطعت أن لايراها أحد فلايراها"، قال: قلت: يا نبي الله، إذا كان أحدنا خاليًا؟ قال: " فالله أحقّ أن يستحيا منه من الناس."

( جامع الترمذي : أبواب الإستيذان والأدب عن رسول الله صلى الله عليه وسلم : باب ما جاء في حفظ العورة ، (2/105) ط: قديمي)

 

ترجمہ :  حضرت معاویہ بن حیدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم اپنی شرمگاہیں کس کے سامنے کھول سکتے ہیں اور کس کے سامنے چھپانا ضروری ہے ؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : ”تم اپنی شرمگاہ اپنی بیوی اور اپنی لونڈی کے سوا ہر ایک سے چھپاؤ“، میں نے پھر کہا: جب لوگ مل جل کر رہ رہے ہوں (تو ہم کیا اور کیسے کریں؟) آپ  ﷺ نے فرمایا: ”تب بھی تمہاری ہر ممکن کوشش یہی ہونا چاہیے کہ تمہاری شرمگاہ کوئی نہ دیکھ سکے“، میں نے پھر کہا: اللہ کے نبی!  جب آدمی تنہا ہو؟ آپ  ﷺ  نے فرمایا: ”لوگوں کے مقابل اللہ تو اور زیادہ مستحق ہے کہ اس سے شرم کی جائے۔“

فتاوٰی عالمگیری میں  ہے:

"لأن تعظيم القرآن والفقه واجب، كذا في فتاوى قاضيخان ."

( فتاوى هنديه ، كتاب الكراهية)

فقط واللہ اعلم

 


فتوی نمبر : 144202200529

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں