بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

رات کا تعلق گزرے دن سے ہوتا ہے یا آنے والے دن سے ہوتا ہے؟ / جمعہ کی رات سورۂ کہف پڑھنا


سوال

روز مرہ کے اعمال میں رات کا تعلق گزرے دن سے ہے یا آنے والے دن سے؟  مثلاً جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کا عمل ہے، اگر جمعہ کی رات میں پڑھ لی تو یہ بروزِ جمعہ پڑھنا شمار ہوگا یا نہیں؟ ایک مفتی صاحب نے فرمایا کہ ہر مقام میں جو معروف ہے اسی کا اعتبار ہے۔ شرعاً جو درست ہے راہ نمائی فرمائیں!

جواب

رات کا تعلق آنے والے دن کے ساتھ ہوتا ہے، یعنی پہلے رات ہوتی ہے اور اس کے بعد دن آتا ہے، لہذا جمعرات کی مغرب کے بعد جو رات ہے وہ شب جمعہ ہے، اور اس میں کوئی سورۂ کہف پڑھ لے تو  اس کو فضیلت حاصل ہوجائے گی، بلکہ شبِ جمعہ میں بھی سورۂ کہف پڑھنے کی فضیلت حدیث میں بھی وارد ہے ۔’’سنن دارمی‘‘   کی روایت میں ہے:

"عن أبي سعيد الخدري قال: من قرأ سورة الكهف ليلة الجمعة أضاء له من النور فيما بينه وبين البيت العتيق".

ترجمہ: حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ حضور اقدس  صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان نقل کرتے ہیں کہ جس شخص نے سورہٴ کہف جمعہ کی رات میں پڑھی، اس کے لیے اس کی جگہ سے مکہ تک ایک نور روشن ہوگا۔(2/546دارالکتاب العربی)

''فتاوی شامی'' میں ہے:

"مطلب ما اختص به يوم الجمعة

(قوله: قراءة الكهف) أي يومها وليلتها، والأفضل في أولهما مبادرةً للخير وحذراً من الإهمال". (2/164دارالفکر)

وفیه أیضًا:
"ويؤيده أيضاً ما في المعراج: لو اغتسل يوم الخميس أو ليلة الجمعة استن بالسنة لحصول المقصود وهو قطع الرائحة اهـ".
(1/ 168)  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200763

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں