بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ذو القعدة 1445ھ 20 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہنی عارضے میں مبتلا شخص کی طلاق کا حکم


سوال

ایک ذہنی حالت کامریض شخص جس کادماغی توازن خراب رہتاہو،اس کے طلاق دینے سے طلاق ہوجائے گی؟اوراس کی تفصیل یہ ہے کہ وہ اپنی بیوی اورگھروالوں کوبھی جن بھوت سمجھتاہو،اورڈر ،خوف کی وجہ سے اس کی حالت کنٹرول سے باہرہوجاتی ہو۔وہ سمجھتاہے کہ سرسے پاوں تک کسی نے اسے کنٹرول کررکھاہے،اپنی مرضی سے نہ کچھ کھاسکتاہوں نہ سوسکتاہوں،نہ کوئی اورکام کرسکتاہوں،اورگھروالے مجھے ہوائی چیزیں بن کرڈراتے ہیں۔ان حالات کی بناپروہ اپنی بیوی کوبھی بہت پریشان کرتاہے ،کبھی بلاوجہ ہنستاہے اورکبھی گھنٹوں روتارہتاہے۔وہ اپنے ساتھ قرآن پاک رکھاہے واش روم بھی ساتھ لے جاتاہے،کبھی خود کوبھی نقصان پہنچاتاہے،کئی جگہوں پراس شخص کودم وغیرہ کروانے بھی لیکرگئے ہیں ،کیاایسے شخص کی طلاق واقع ہوجائے گی؟

جواب

مذکورہ کیفیت کے حامل شخص کی طلاق واقع نہ ہوگی البتہ اگر کبھی کامل افاقہ ہواور طلاق دے تو ہوجائےگی۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

ولایقع طلاق المولیٰ علی امراۃ عبدہ والمجنون والصبی والمعتوہ والمبرسم والمغمی علیہ والمدہوش ۔(3/242ط:سعید)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143706200016

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں