بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذہنی توازن خراب ہونے کی وجہ سے چھوٹنے والی نمازوں اور روزوں کے فدیہ یا کفارے کا حکم


سوال

2013 میں میرے دادا جی کا ذہنی  توازن خراب ہونے کے باعث ان کے روزے اور نماز قضا ہوتے رہے،  اسی حالت میں کل ان کا انتقال ہو گیا،  کیا ان کا کفارہ یا فدیہ ادا کرنا ہو گا؟

جواب

اگر ذہنی توازن خراب ہونے سے آپ کی مراد یہ ہے کہ وہ  نماز روزے  کی تمیز  بالکل ہی کھوبیٹھے تھے تو پھر وہ اس حالت میں نماز روزے کے مکلف ہی نہیں رہے تھے، اس لیے اس حالت میں جتنی نمازیں اور روزے چھوٹے ہوں ان کا کوئی فدیہ یا کفارہ ان کے ذمہ لازم نہیں ہوا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200045

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں