بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

ذوالحجہ کے چاند کے بعد بال و ناخن کاٹنے کے حوالے سے جو ممانعت ہے وہ کس کے لیے ہے؟


سوال

کیا ذوالحجہ کا چاند دیکھنے کے بعد بال اور ناخن نہ کاٹنا  اس کے لیے مستحب ہے جو چاقو چلاتا ہو یا پھر ان کے لیے بھی جس کے حصے کی قربانی ہو؟  اگر کوئی بندہ قربانی کرے اور قصاب کے ساتھ چاقو چلاتا ہو کیا وہ قربانی سے پہلے بال اور ناخن کاٹ سکتا ہے؟

جواب

جوشخص قربانی کرنے کا ارادہ رکھتا ہو   اس کے لیےذی الحجہ کاچاند ہوجانے کے بعد بال اور ناخن نہ کاٹنا مستحب اور باعثِ ثواب امر ہے، چناں چہ حدیث شریف میں ہے: ’’حضرت امِ سلمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ماہ ذی الحجہ کا عشرہ شروع ہو جائے اور تم میں سے کسی کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ اپنے بالوں اور ناخنوں میں سے کچھ نہ لے ‘‘۔(صحیح مسلم )

یہ ممانعت تنزیہی ہے ، لہذا عشرہ ذوالحجہ میں بال اور ناخن نہ کٹوانا مستحب ہے، اور اس کے خلاف عمل کرنا ترکِ اولیٰ ہے، یعنی اگر کسی نے ذوالحجہ شروع ہوجانے کے بعد قربانی سے پہلے بال یا ناخن کاٹ لیے تو اس کا یہ عمل ناجائز یا گناہ نہیں ہوگا، بلکہ خلافِ اولیٰ کہلائے گا۔ اور اگر کوئی عذر ہو یا بال اور ناخن بہت بڑھ چکے ہوں تو ان کے کاٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ اگر غیر ضروری بال یا ناخن کاٹے ہوئے چالیس دن پورے ہورہے ہوں تو قربانی سے پہلے یہ بال یا ناخن کاٹنا ضروری ہوگا۔

 ملحوظ رہے کہ اس استحبابی حکم کا تعلق قربانی کا ارادہ رکھنے والے شخص کے ساتھ ہے، خواہ وہ جانور کی گردن پر خود چھڑی پھیرے یہ نہ پھیرے۔ یعنی قربانی کا ارادہ رکھنے والے شخص سے مراد صرف ذبح کرنے والا نہیں ہے، بلکہ جو رقم خرچ کرکے قربانی کررہاہو اس کے لیے یہ حکم ہے، لہٰذا اگر کوئی شخص بطورِ قصائی دوسرے کا جانور ذبح کررہاہو اور خود (صاحبِ حیثیت نہ ہونے کی وجہ سے) قربانی نہ کررہاہو تو اس کے لیے یہ حکم نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144012200082

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں