میرا بھائی اٹامک انرجی میں نوکری کرتا ہے، اس کو کرایہ کی رہائش کی مد میں 14000 ملتے ہیں، اس نے ایک گھر کرایہ پر لیا ہوا ہے، مگر وہ اس گھر میں نہیں رہتا ہے، گھر کا مالک کوئی اور ہے، جب کہ کاغذات میں گھر کرایہ پر ظاہر کیا گیا ہے، مالکِ مکان کرایہ نہیں لیتا ہے ، میرے بھائی کے آفس سے ملنے والا کرایہ مالک مکان پورا کا پورا میرے بھائی کو بھیج دیتا ہے، سوال یہ ہے کہ یہ کرایہ میرے بھائی کے لیے جائز ہے یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر ذاتی رہائش ہونے کی صورت میں متعلقہ ادارے کی طرف سے کرایہ کی سہولت نہیں دی جاتی، تو جعلی رینٹ ایگریمنٹ پر کرایہ کی مد میں رقم وصول کرنا، دھوکا دہی کے زمرے میں آنے کی وجہ سے شرعاً جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144007200580
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن