بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ذاتی استعمال کی نیت سے خریدے گئے پلاٹ پر زکاۃ نہیں


سوال

ایک پلاٹ جو اپنے ذاتی استعمال کی نیت سے خریدا گیا ہے۔ پلاٹ کی قیمت 10لاکھ روپے قسطوں میں ادا کیے گئے ہیں۔ اور ابھی یوٹیلیٹی چارجز ادا کرنا باقی ہیں جو تقریباً 4لاکھ تک ہوسکتے ہیں ۔اگر مستقبل میں پلاٹ کی اچھی قیمت ملی تو کسی اور جگہ اپنے ذاتی استعمال کے لیے  پلاٹ خریدا جاسکتا ہے ۔پلاٹ کسی صورت کاروباری مقاصد کے لیے نہیں خریدا گیا۔کیااس پلاٹ پر زکوۃ بنتی ہے؟

جواب

پلاٹ پر زکاۃ اس صورت میں واجب ہوتی ہے جب اسے تجارت کی نیت سے خریدا جائے، اگر ذاتی استعمال کے ارادے سے کوئی پلاٹ وغیرہ خریدا جائے تو اس صورت میں اس پلاٹ کی زکاۃ واجب نہیں ہوتی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 259):

’’(وسببه) أي سبب افتراضها (ملك نصاب حولي) ... (فارغ عن دين له مطالب من جهة العباد) ... (و) فارغ (عن حاجته الأصلية)؛ لأن المشغول بها كالمعدوم. وفسره ابن ملك بما يدفع عنه الهلاك تحقيقاً كثيابه أو تقديراً كدينه (نام ولو تقديراً) بالقدرة على الاستنماء ولو بنائبه (فلا زكاة على مكاتب) ... (وأثاث المنزل ودور السكنى ونحوها) وكذا الكتب وإن لم تكن لأهلها إذا لم تنو للتجارة".فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144008201417

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں