بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دینی کتب پیٹھ پیچھے زیادہ لٹکانا


سوال

میں مدرسہ کا طالب علم ہوں، سوال یہ ہے کہ ہمارے لیے  کتابوں کو کاندھے پر پیچھے رکھنا ادب کے لحاظ سے یا کسی اور لحاظ سے صحیح ہے یا نہیں؟

جواب

دینی کتب میں قرآن وحدیث،تفسیر ، فقہ واصول فقہ وغیرہ کے مضامین ہوتے ہیں، اس لیے یہ ساری کتب ادب کی متقاضی ہیں، اور دینی کتب کے آداب میں ایک ادب یہ بھی ہے کہ انہیں سینے سے لگایا جائے،  پیٹھ پیچھے لٹکانا مناسب نہیں ہے۔مولاناشاہ ابرارالحق ہردوئی رحمہ اللہ (خلیفہ مجاز حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ )ارشاد فرماتے ہیں :

’’ آج علم میں بے برکتی کا بڑا سبب اساتذہ کا ادب واحترام نہ کرنا ہے اور تفسیر و حدیث پاک کی کتابوں کا ادب نہ کرنا ہے۔ عموماً طلباء انگریزی اسکول کے لڑکوں کی طرح دینی کتب کو ہاتھ میں لے کر نیچے لٹکائے ہوئے، ہلاتے ہوئے چلتے ہیں، جس سے دینی کتابیں کبھی آگے کبھی پیچھے ہوتی ہیں اور بعض تو چارپائی کے سرہانے بیٹھے ہوئے اور پائینتی کی طرف کتابوں کو رکھتے ہیں،  بعض دینی کتب پر قلم، چشمہ اور ٹوپی رکھ دیتے ہیں، ان باتوں سے بچنا چاہیے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فضل بے ادب کو نہیں ملتا‘‘۔( ماہنامہ بینات کراچی ذوالحجہ ۱۴۲۹ھ دسمبر ۲۰۰۸ء)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200736

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں