میں مدرسہ کا طالب علم ہوں، سوال یہ ہے کہ ہمارے لیے کتابوں کو کاندھے پر پیچھے رکھنا ادب کے لحاظ سے یا کسی اور لحاظ سے صحیح ہے یا نہیں؟
دینی کتب میں قرآن وحدیث،تفسیر ، فقہ واصول فقہ وغیرہ کے مضامین ہوتے ہیں، اس لیے یہ ساری کتب ادب کی متقاضی ہیں، اور دینی کتب کے آداب میں ایک ادب یہ بھی ہے کہ انہیں سینے سے لگایا جائے، پیٹھ پیچھے لٹکانا مناسب نہیں ہے۔مولاناشاہ ابرارالحق ہردوئی رحمہ اللہ (خلیفہ مجاز حکیم الامت حضرت تھانوی ؒ )ارشاد فرماتے ہیں :
’’ آج علم میں بے برکتی کا بڑا سبب اساتذہ کا ادب واحترام نہ کرنا ہے اور تفسیر و حدیث پاک کی کتابوں کا ادب نہ کرنا ہے۔ عموماً طلباء انگریزی اسکول کے لڑکوں کی طرح دینی کتب کو ہاتھ میں لے کر نیچے لٹکائے ہوئے، ہلاتے ہوئے چلتے ہیں، جس سے دینی کتابیں کبھی آگے کبھی پیچھے ہوتی ہیں اور بعض تو چارپائی کے سرہانے بیٹھے ہوئے اور پائینتی کی طرف کتابوں کو رکھتے ہیں، بعض دینی کتب پر قلم، چشمہ اور ٹوپی رکھ دیتے ہیں، ان باتوں سے بچنا چاہیے؛ کیوں کہ اللہ تعالیٰ کا فضل بے ادب کو نہیں ملتا‘‘۔( ماہنامہ بینات کراچی ذوالحجہ ۱۴۲۹ھ دسمبر ۲۰۰۸ء)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144105200736
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن