بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

8 رمضان 1445ھ 19 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دین کے مآخذ کیا کیا ہیں؟


سوال

جس طرح قران وحدیث دین کا مأخذ ہیں، اور اجماع اور قیاس بھی، ان کے علاوہ بھی کچھ ہے جو دین کا مأخذ  ہو؟  اگر ہے تو کس دلیل کے تحت وہ مأخذ بنے گا؟

جواب

اصولِ فقہ کی کتب میں درج تفصیل کے مطابق  دین کے مآخذ چار ہیں:

۱- قرآن حکیم۲- سنت ۳- اجماع ۴- قیاس ۔

ان کےعلاوہ قرآن وسنت سے استدلال واستنباط کے لیے بعض دیگر ذرائع بھی استعمال کیےجاتے ہیں، مثلاً: استحسان،استصلاح،تعامل،عرف وعادت اورپچھلی شریعتیں، وغیرہ  ۔

لیکن ہماری اصول فقہ کی کتابوں میں صراحتاً پہلے چار مآخذ ہی ذکر کیے جاتے ہیں؛ اس لیے کہ باقی مآخذ کو ان ہی چار میں داخل سمجھا جاتا ہے، لہذا اختصار کے طور پران ہی  چار مآخذ کو بنیاد بنا کر ان کی تعبیر و توجیہ اس طرح کی جاتی ہے کہ بقیہ مآخذ ان کےتحت داخل ہوجاتےہیں،مثلاًقیاس کےعموم میں استحسان اور استصلاح وغیرہ داخل ہیں، اجماع میں تعامل اور عرف وعادت داخل ہیں، اسی طرح پچھلی شریعتوں کے احکام، قرآن یا حدیث کےعموم میں آجاتے ہیں، ان طریقہائے استدلال کی تفصیل کتبِ اصول فقہ میں درج ہے۔

یہاں زیادہ تفصیل  کی گنجائش نہیں، اصولِ فقہ کی عربی کتب ملاحظہ فرمائیے،  یا اردو میں مولانا عبیداللہ اسعدی کی کتاب بنام ’’اصولِ فقہ‘‘  دیکھیے. فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144010200682

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں