ایک چیز ذہن میں کھٹک رہی ہے تصویرکے بارے میں کہ تصویر حرام ہے، تو ویڈیوز کا کیا حکم ہے؟ کیوں کہ دنیاداروں کی دیکھ دیکھی آج کل دینی طبقہ بھی خوب زور اور شور سے کر رہے ہیں، بہت سے علمائے کرام ویڈو بیانات کررہے ہیں اور ریکارڈ کررہے ہیں اور فیس بک اوریوٹیوب پر دھڑادھڑ اَپ لوڈ کررہے ہیں۔ اس کی کو ئی شرعی حد ہے؟ یا کیا فرماتے ہیں آپ صاحبان؟
جان دار کی تصویر کسی بھی نوعیت کی ہو بلا ضرورتِ شدیدہ اس کا بنانا ، اور لوگوں کو بھیجنا جائز نہیں ہے، اور ویڈیو بھی تصویر ہی کے حکم میں ہے۔
دنیا داروں کی دیکھا دیکھی بلا ضرورت تصویر بنوانا اور اس کو شیئر کرنا لمحہ فکریہ ہے۔ دینی طبقے پر بھی اس سے اجتناب لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144003200154
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن