بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دین داروں کا تصویر بنانا


سوال

ایک چیز ذہن میں کھٹک رہی ہے تصویرکے بارے میں کہ تصویر حرام ہے، تو ویڈیوز کا کیا حکم ہے؟ کیوں کہ دنیاداروں کی دیکھ دیکھی آج کل دینی طبقہ بھی خوب زور اور شور سے کر رہے ہیں، بہت سے علمائے کرام ویڈو بیانات کررہے ہیں اور ریکارڈ کررہے ہیں اور فیس بک اوریوٹیوب پر دھڑادھڑ اَپ لوڈ کررہے ہیں۔ اس کی کو ئی شرعی حد ہے؟ یا کیا فرماتے ہیں آپ صاحبان؟

جواب

 جان دار کی تصویر کسی بھی نوعیت کی ہو بلا ضرورتِ شدیدہ اس کا بنانا ، اور لوگوں کو بھیجنا  جائز نہیں ہے، اور ویڈیو بھی تصویر ہی کے حکم میں ہے۔

دنیا داروں کی دیکھا دیکھی بلا ضرورت  تصویر بنوانا اور اس کو شیئر کرنا لمحہ فکریہ ہے۔ دینی طبقے پر بھی اس سے اجتناب لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144003200154

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں