بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دھوکا دے کر نوکری حاصل کرنے کی صورت میں تن خواہ کا حکم


سوال

اگر ایک شخص نوکری پانے کے لیے ٹسیٹ دیتا ہے،  مگر ٹیسٹ میں وہ کوئی فراڈ کرتاہے، مثلاً ٹیسٹ آؤٹ یا اس میں نقل کرتاہے تو کیا پھر اس نوکری پر جو معاوضہ ملتا وہ حلال ہے یا حرام؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص دھوکا دہی کے ذریعے نوکری حاصل کرلے تو  وہ گناہ گار ہوگا، جس پر سچے دل سے توبہ کرنا لازم ہوگا۔ تاہم اگر مذکورہ شخص میں اس نوکری کی اہلیت ہو، اور وہ اپنی ذمہ داری پوری ادا کرے تو اس صورت میں معاوضہ حلال ہوگا؛ کیوں کہ اجرت عمل کے عوض میں ہے۔

اور اگر نوکری حاصل نہ کی ہو تو مطلوبہ اہلیت موجود ہونے اور دیانت کے ساتھ مفوضہ ذمہ داری ادا کرنے کے ارادے کے باوجود دھوکا دے کر ملازمت کا حصول جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144103200765

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں