اگر ایک شخص نوکری پانے کے لیے ٹسیٹ دیتا ہے، مگر ٹیسٹ میں وہ کوئی فراڈ کرتاہے، مثلاً ٹیسٹ آؤٹ یا اس میں نقل کرتاہے تو کیا پھر اس نوکری پر جو معاوضہ ملتا وہ حلال ہے یا حرام؟
صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی شخص دھوکا دہی کے ذریعے نوکری حاصل کرلے تو وہ گناہ گار ہوگا، جس پر سچے دل سے توبہ کرنا لازم ہوگا۔ تاہم اگر مذکورہ شخص میں اس نوکری کی اہلیت ہو، اور وہ اپنی ذمہ داری پوری ادا کرے تو اس صورت میں معاوضہ حلال ہوگا؛ کیوں کہ اجرت عمل کے عوض میں ہے۔
اور اگر نوکری حاصل نہ کی ہو تو مطلوبہ اہلیت موجود ہونے اور دیانت کے ساتھ مفوضہ ذمہ داری ادا کرنے کے ارادے کے باوجود دھوکا دے کر ملازمت کا حصول جائز نہیں ہوگا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144103200765
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن