بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دھو کے باز شخص سے قطع تعلق کرنا


سوال

 اگر کوئی شخص دھوکے باز ہو  اور  اس میں منافقت بھی ہو اور دوغلہ  بھی ہو تو اس سے  "لایلدغ المؤمن من جحر واحد مرتین" حدیث  کی  وجہ سے بچنا  اور  اس سے میل جول نہ کرنا اور اس کی دعوت میں نہ جانا اور اس سے بات چیت بند کر دینا جائز ہے یا نہیں؟ اور  اس وجہ سے وہ اس حدیث"لا یحل لامرء أن یھجر أخاہ فوق ثلاث"کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟ اور اگر وہ رشتہ دار ہے تو " لایدخل الجنة قاطع"  کے زمرے میں تو نہیں آئے گا؟

جواب

اگر کوئی شخص واقعتًا ذکرکردہ صفات کا حامل ہو تو اس سے معاملات سے اجتناب کرسکتے ہیں،تاہم بالکلیہ قطع تعلقی نہ کی جائے ،اگر کبھی آمنا سامنا ہو تو  سلام  دعا کرلیا جائے۔اسی طرح رشتہ دار ہے تو طبیعت نہ ملنے کی وجہ سے گھر آناجانا ضروری نہیں، لیکن دل صاف  رکھیں، اور جس قدر اس  کی اصلاح کی کوشش کرسکتے ہیں،  وہ کرتے رہیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200867

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں