بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان کی مشینری پر زکات کا حکم


سوال

اگر کسی کی  فوٹوسٹیٹ اور کمپوزنگ کی  دکان ہے، کیا فوٹوسٹیٹ مشین اور کمپیوٹر یا کوئی اور مشین جس پر ہم کام کرتے، لیکن ان کے بیچنے  کا ارادہ نہ ہو تو کیا ان مشینوں پر زکات دینا فرض ہے؟ نیزجس دکان میں میں کام کرتا ہوں  اس کی سالانہ آمدنی 240000 ہوگی تو  کیا اس کل رقم پر زکات فرض ہوگی یا جو رقم خرچ ہونے کے بعد باقی رہ جائے  تو اس پر فرض ہوگی ؟

جواب

اگر خریدی گئی مشینیں اور دیگر سامان(کمپیوٹر وغیرہ)تجارت (آگے بیچنے) کے لیے نہیں، بلکہ استعمال (کرکے انہیں سے فوٹواسٹیٹ اور پرنٹ وغیرہ نکالنے) کے لیے ہیں تو  ان کی مالیت پر زکات نہیں ہے۔البتہ ان سے حاصل ہونے والی آمدنی اگر نصاب کے برابر یا اس سے زیادہ ہو یا ان کا مالک پہلے سے صاحبِ نصاب ہو توجو رقم خرچ کے بعد  باقی بچے گی اس رقم کو دیگر اموال کے ساتھ ملاکر  سالانہ زکات فرض ہوگی، لہٰذا مذکورہ دکان کی سالانہ کل آمدن 240000 میں سے خرچ کے بعد جو رقم بچ جائے زکات میں اس کا حساب کیا جائے گا۔

بدائع الصنائع میں ہے :

"وأما فيما سوى الأثمان من العروض فإنما يكون الإعداد فيها للتجارة بالنية ؛ لأنها كما تصلح للتجارة تصلح للانتفاع بأعيانها بل المقصود الأصلي منها ذلك فلا بد من التعيين للتجارة وذلك بالنية." (3/408)

فتاوی ہندیہ میں ہے :

"ولو اشترى قدورا من صفر يمسكها ويؤاجرها لاتجب فيها الزكاة كما لاتجب في بيوت الغلة، ولو دخل من أرضه حنطة تبلغ قيمتها قيمة نصاب ونوى أن يمسكها أو يبيعها فأمسكها حولاً لاتجب فيه الزكاة، كذا في فتاوى قاضي خان. ولو أن نخاسًا يشتري دواب أو يبيعها فاشترى جلاجل أو مقاود أو براقع فإن كان بيع هذه الأشياء مع الدواب ففيها الزكاة، وإن كانت هذه لحفظ الدواب بها فلا زكاة فيها كذا في الذخيرة. وكذلك العطار لو اشترى القوارير، ولو اشترى جوالق ليؤاجرها من الناس فلا زكاة فيها؛ لأنه اشتراها للغلة لا للمبايعة، كذا في محيط السرخسي. والخباز إذا اشترى حطبًا أو ملحًا لأجل الخبز فلا زكاة فيه". (5/69)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144007200271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں