بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان اور اس میں موجود مال کی زکاۃ


سوال

میری 3دوکانیں ہیں، جن میں سے 2 دوکان کرایہ پر دی ہیں،  ایک دوکان میں میں خود موبائل کا کاروبار کرتا ہوں،  برائےکرم از روئے شریعت مجھےزکاۃ کس طرح ادا کرنی ہے ؟

1۔ دوکانیں جو کرایہ پر دی ہیں ان پر زکاۃ ہوگی کہ نہیں اگر زکاۃ ہوگی تو کس طرح اداکرنی ہے؟

2۔ جس دوکان میں موبائل کا کاروبار کررہا ہوں اس میں لگ بھگ 10 لاکھ روپے کا مال پڑا ہوا ہے، اور اس مال کی زکاۃ کس طرح ادا کرنی ہے؟

جواب

آپ کی تینوں دکانوں کی مالیت پر زکاۃ نہیں۔ البتہ جو دو دکانیں کرائے پر دی ہیں ان کے کرایہ کی جتنی رقم زکاۃ کے سال کے آخر میں باقی ہو  اس پر زکاۃ ہوگی۔

نیز موبائل کی دکان میں جتنا مال بیچنے کے لیے ہے، اس مال کی موجودہ مالیت پر زکاۃ کا سال مکمل ہونے پرڈھائی فیصد زکاۃ ہے۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200498

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں