بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دکان حجام کو کرایہ پر دینا


سوال

ہم نے اپنی مشترکہ زمین میں حمام (حجام ) بنایا، بعد شریک کو پیسے دے دیے، اور حمام اب ہمارے قبضے میں ہے، اور کرایہ پر دیا ہے۔  کیا حمام سے ملنے والا کرایہ  ہمارے لیے حلال ہے؟ جب کہ حمام میں داڑھی مونڈنا اور غیر شرعی بال بھی بنائے جاتے ہیں۔

جواب

اگر آپ شریک کو رقم دے کر اس کا حصہ خرید چکے ہیں تو یہ جگہ آپ کی ملکیت ہے اور اس کا کرایہ بھی آپ کا حق ہے۔

باقی حجامت یعنی بال کاٹنے والے کی اجرت کے حلال یا حرام ہونے میں تفصیل یہ ہے کہ جو کام حرام ہیں، یعنی داڑھی مونڈنا یا بھنویں بنانا، ان کاموں کی اجرت بھی حرام ہے، اور جو کام جائز ہیں جیسے سر کے بال کاٹنا یا ایک مشت سے زائد ڈاڑھی کو  شرعی طریقے پر درست کرنا، ان کاموں کی اجرت بھی حلال ہے، البتہ جس طرح خلافِ شرع بال (مثلاً: سر کے کچھ حصے کے بال چھوٹے اور کچھ کے بڑے) رکھنا ممنوع ہے، اسی طرح خلافِ شرع بال کاٹنے کی اجرت بھی حلال طیب نہیں۔

اگر حجام یہ کام بھی کرتا ہے تو آپ کا اس کو کرایہ پر دینا مکروہ ہے، آپ کو چاہیے کہ آپ حجام کو اس کا پابند کریں کہ وہ یہاں یہ کام نہ کرے،  ورنہ کسی اور نیک حجام کو دکان کرائے پر دے دیں۔اپنی دکان کو ناجائز کام کے لیے استعمال نہ ہونے دیں۔

’’لابأس بأن یواجر المسلم داراً من الذمي لیسکنها، فإن شرب فیها الخمر أو عبد فیها الصلیب أو أدخل فیها الخنازیر لم یلحق للمسلم أثم في شيءٍ من ذلک؛ لأنه لم یوجرها لذلک والمعصیة في فعل المستاجر دون قصد رب الدار فلا إثم علی رب الدار في ذلک‘‘. (المبسوط ج : ۱۶ ص: ۳۰۹) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200330

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں