بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دولہا کے وکیل کا نکاح میں ایجاب و قبول کرانا


سوال

ہمارے ہاں منگنی کے وقت ہی نکاح کرلیتے ہیں تو  اگر کوئی لڑکا باہر ملک میں ہو اور اس کی منگنی ہو تو کیا وہ کسی اور کو وکیل بناسکتا ہے اور پھر بارات کے وقت دوبارہ نکاح پڑھایا جائے گا یا نہیں؟

جواب

 اگر منگنی کے وقت ہی باقاعدہ گواہوں کی موجودگی میں ایجاب و قبول کرکے نکاح کرادیا جاتا ہے، تو ایسی صورت میں مذکورہ لڑکا  کسی شخص کو اپنا وکیل بنا سکتا ہے، جو مجلسِ نکاح میں اس کی طرف سے ایجاب یا قبول کرلے۔ وکیل کی جانب سے ایجاب یا قبول کر لینے کی صورت میں چوں کہ شرعاً  نکاح منعقد ہو جائے گا، جس کی وجہ سے رخصتی کے وقت دوبارہ نکاح منعقد کرنے کی ضرورت نہ ہوگی۔

واضح رہے کہ بعض علاقوں کے رواج کے مطابق منگنی کی مجلس میں ضمناً نکاح بھی ہوتا ہے،  لیکن وہ اسے نکاح نہیں سمجھتے، بلکہ اس کے بعد نکاح کی محفل ضروری سمجھی جاتی ہے، ایسے علاقوں میں (چوں کہ پہلی مجلس صرف منگنی ہی سمجھی جاتی ہے، اس لیے) مجلسِ نکاح اس کے بعد منعقد کرنا ضروری ہوگا۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں