بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے ملک میں قربانی کا حصہ لینا


سوال

ایک شخص کام وغیرہ کے سلسلہ میں عرصہ ایک سال سے دبئی رہتا ہے، اب وہ اپنی قربانی پاکستان میں اپنے گھر کے جانور میں حصہ رکھ سکتا ہے یا اس کو وہاں پر الگ قربانی کرنی ہوگی؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص جہاں رہتا ہے (دبئی) وہاں بھی قربانی  کر سکتا ہے اور پاکستان میں بھی کرسکتا ہے۔

دونوں صورتوں میں قربانی ہوجائے گی۔ تاہم بہتر یہ ہے کہ ا ز خود جانور لے کر اس کے ذبح ہونے تک کے مراحل میں شامل ہوا جائے،  نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ آپ نے از خود اپنے دست مبارک سے دو مینڈھے ذبح کیے،(ترمذی، ابن ماجہ)  نیز ایک حدیث میں ہے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدتنا فاطمہ الزہراء رضی اللہ عنہا سے فرمایا کہ قربانی کے وقت قربانی کے جانور کے پاس رہ کر (قربانی ہوتے دیکھو)۔(مستدرک حاکم)

 چنانچہ جس شخص کو جس قدر  استطاعت ہو وہ قربانی کرنے کے سلسلے میں جانور خریدنے سے لے کر اس کے ذبح تک کسی قسم کی مشقت اٹھانے سے دریغ نہ کرے۔

تاہم اگر کسی مجبوری کی بنا پر کوئی شخص ازخود ان مراحل یا ان میں سے کسی مرحلے کو طے کرنے سے عاجز ہو، یا کسی مصلحت کے پیشِ نظر اپنے وطن یا دوسری جگہ حصہ رکھوا کر قربانی کرتا ہے، تو بھی درست ہے۔

نیز واضح ہو کہ اگر آدمی خود کسی اور ملک میں ہو اور قربانی کے لیے کسی کو  دوسرے ملک میں وکیل بنائے تو اس صورت میں قربانی کے درست ہونے کے لیے ضروری ہے کہ قربانی دونوں ممالک کے مشترکہ ایام میں ہو، یعنی جس دن قربانی کی جائے وہ دن دونوں ممالک میں قربانی کا مشترکہ دن ہو، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی؛ لہذا پاکستان میں قربانی کروانے کی صورت میں اس بات کا خیال رکھیں کہ قربانی والے دن دونوں جگہ عید ہو۔ مثلاً اگر دبئی میں عید پاکستان سے  ایک دن پہلے ہے تو آپ کی قربانی صحیح ہونے کے لیے ضروری ہوگا کہ پاکستان کے مطابق عید کے پہلے یا دوسرے دن قربانی کی جائے، پاکستان میں عید کے تیسرے دن قربانی کی گئی اور آپ دبئی میں ہی ہوں تو قربانی درست نہیں ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6 / 328):
" (وأن يذبح بيده إن علم ذلك وإلا) يعلمه (شهدها) بنفسه ويأمر غيره بالذبح كي لايجعلها ميتة". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144112200251

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں