بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوسرے شہر میں صرف جائیداد کا حصہ ہونے سےوہ وطن اقامت نہیں بنتا


سوال

میں ملتان کا رہائشی ہوں،  اگر میں لاہور کا سفر کرتا ہوں اور لاہور میں جائیداد میں میرا حصہ ہے، یا لاہور میں پلاٹ میرے نام سے موجود ہے، کیا اس صورت میں نماز قصر ہوگی یا نہ ہوگی؟ جائیداد میں حصہ ہونے کی صورت میں دوسرے شہر میں جانا یاجس شہر میں جائیداد موجود ہو اس شہر کا سفر کرنا نمازِ قصر میں آئے گا یا نہیں؟

جواب

فقہاءِ کرام نے وطنِ اصلی کی تعریف یہ کی ہے کہ وہ جگہ جو انسان کی جائے ولادت ہو یا جہاں اس نے شادی کرکے رہنے کی نیت کرلی ہو یا کسی جگہ مستقل رہنے کی نیت کرلی ہو۔ اس تعریف کی رو سےاگر کسی شخص کی دو یا دوسے زیادہ جگہوں پر عمر گزارنے کی نیت ہو کہ کبھی ایک جگہ کبھی دوسری جگہ، لیکن ان سے مستقل کوچ کرنے کی نیت نہ ہو تو یہ ساری جگہیں اس کے لیے وطنِ اصلی ہیں۔ لیکن اگر کسی جگہ صرف جائیداد ہو  اور وہاں مستقل رہنے کی نیت نہ ہو تو اس جگہ کو وطنِ اصلی نہیں کہا جائے گا۔

الدر :

"(الوطن الأصلي) هو موطن ولادته أو تأهله أو توطنه".

الرد:

"(قوله: أو توطنه) أي عزم على القرار فيه وعدم الارتحال وإن لم يتأهل".  (فتاوی شامی، ۲/۱۳۱، سعید) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010200229

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں