بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ ملازمت پراویڈنٹ فنڈ کی رقم ملنے سے پہلے اس پر زکات کے وجوب کا حکم


سوال

کیا پروویڈنٹ فنڈ پر زکات دینا ہوگی جب کہ میں ابھی ملازمت کررہا ہوں اور پروویڈنٹ فنڈ ملازمت ختم ہونے یا چھوڑنے پر ملتا ہے؟

جواب

پراویڈنٹ فنڈ شرعاً ’’دین ضعیف‘‘ کے حکم میں ہے، اس لیے کہ پراویڈنٹ فنڈ کی وہ رقم جو سرکار  یا ادارہ ملازم کی تن خواہ سے اپنے اصول کے مطابق کاٹ لیتا ہے اس پر ملازم کی ملکیت نہیں آتی، صر ف استحقاق ہوتا ہے، جب کہ وجوبِ زکات اور نصابِ زکات میں وہ مال شمار ہوتا ہے جس پر آدمی کی ملکیت ثابت ہو،  لہذا  جب تک آپ کو پراویڈنٹ فنڈ کی  رقم پر مکمل قبضہ اور تصرف حاصل نہ ہو ، اس پر زکات عائد نہیں ہوگی اور قبضہ حاصل ہونے کے بعد گزشتہ سالوں کی زکات بھی آپ پر واجب نہیں ہوگی، بلکہ اس سال اور آنے والے سالوں میں جتنی رقم آپ کے پاس مجموعی طورپر جمع ہے ،اُس پر آپ کو زکات دینی ہوگی ۔ جی،پی فنڈ کی وصولی کے وقت اگر آپ کے پاس پہلے سے نصاب کے مطابق نقد رقم موجود ہو تو جی،پی فنڈ سے ملنے والی رقم کو بھی اس کے ساتھ شامل کرلیا جائے گا اور جب پہلے سے موجود رقم کا سال مکمل ہوگا تو اس کا بھی سال مکمل سمجھاجائے گا اور رقم کے اس مجموعے سے زکات اداکی جائے گی ۔اگر فنڈکی وصولی سے پہلے آپ صاحبِ نصاب نہ ہوں تو اس فنڈ پر سال گزرنے کے بعد زکات واجب ہوگی ۔

الفتاوى الهندية (1/ 175):

"وأما سائر الديون المقر بها فهي على ثلاث مراتب عند أبي حنيفة - رحمه الله تعالى -: ضعيف، وهو كل دين ملكه بغير فعله لا بدلاً عن شيء نحو الميراث أو بفعله لا بدلاً عن شيء كالوصية أو بفعله بدلاً عما ليس بمال كالمهر وبدل الخلع والصلح عن دم العمد والدية وبدل الكتابة لا زكاة فيه عنده حتى يقبض نصاباً ويحول عليه الحول". فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201022

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں