بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دورانِ عدت بالوں میں کنگھی کرنا کیسا ہے؟


سوال

دورانِ عدت بالوں میں کنگھی کرنا کیسا ہے؟ معتدہ پر کیا کیا پابندیاں ہیں؟ وضاحت مطلوب ہے۔

جواب

دورانِ عدت عورت کا  اپنے بالوں میں کنگھی کرنے کا حکم یہ ہے کہ  اگر کنگھی کے کھلے اور موٹے دندانوں سے کنگھی  کرے تو اس کی اجازت ہے اور جس کنگھی کے دندانے باریک ہوں اس سے چوں کہ مقصود زینت ہوتی ہے؛ اس لیے اس کے استعمال کی اجازت نہیں. 

"إن امتشطت بالطرف الذي أسنانه منفرجة لا بأس به وإنما یکره الامتشاط بالطرف الآخر؛ لأن ذلك یکون للزینة ․․․․ وإنما یلزمها الاجتناب في حالة الاختیار، أما في حالة الاضطراب فلا بأس بها، إن اشتکت رأسَها أو عینها فصبت علیها الدهن أو اکتحلت لأجل المعالجة فلا بأس به"․ (الفتاوی الهندیة: ۱/ ۵۸۶) 

طلاقِ رجعی کی عدت کے علاوہ دیگر عدتوں (عدتِ وفات اور طلاقِ بائنہ کی عدت) میں زیب وزینت، بناؤسنگھار  کرنا، خوش بو  لگانا،  چوڑیاں  اور  نئے کپڑے وغیرہ پہننا جائز نہیں ہے۔ اور اس دوران اس کے لیے  شدید ضرورت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہوگا۔

البحر الرائق میں ہے :

"وجب في الموت إظهاراً للتأسف علی فوات نعمة النکاح؛ فوجب علی المبتوتة إلحاقاً لها بالمتوفی عنها زوجها بالأولی؛ لأن الموت أقطع من الإبانة ... دخل في ترك الزینة الامتشاط بمشط أسنانه ضیقة لا الواسعة، کما في المبسوط، وشمل لبس الحریر بجمیع أنواعه وألوانه ولو أسود، وجمیع أنواع الحلي من ذهب وفضة وجواهر، زاد في التاتارخانیة القصب".   (۴/۲۵۳، کتاب الطلاق ، فصل في الإحداد)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200548

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں