ایک شخص پرزکاۃ فرض ہے، اور وہ ہرسال یکم رمضان کواپنی زکاۃ اداکرتاہے.اس سال بھی اس کے ذمہ مثلاً ۸۰۰۰۰ روپے زکاۃ بنتی ہے جووہ اداکرنے کو تیار تھا کہ اس کے پاس شعبان میں ۴۰۰۰۰۰۰روپے اور آگئے. توکیااب وہ سابقہ موجود رقم کی اور اس شعبان میں آنے والی تمام رقم کی زکاۃ اداکرےگا؟ جب کہ بعد میں یعنی شعبان میں آنے والی رقم پر تو ابھی ایک ڈیڑھ ماہ ہی گزرا ہے؟
جی ہاں! وہ شعبان میں حاصل ہونے والی رقم کی زکاۃ بھی ادا کرے گا ، اگر چہ اس رقم پر سال نہیں گزرا؛ اس لیے کہ ہر ہر آمدنی پر سال گزرنا شرط نہیں ہے ۔ ایک مرتبہ صاحبِ نصاب ہوجانے کے بعد درمیانِ سال میں آنے والی اور خرچ ہونے والی رقم کا حساب نہیں کیا جاتا، بلکہ سال پورا ہونے کے دن ضروری اخراجات سے زائد جو ملکیت ہو اس پر زکاۃ واجب ہوتی ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201108
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن