بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

میڈیکل اسٹور والے کا دوا واپس لینا اور پھر دوسرے کو بیچنا


سوال

میرا میڈیکل  اسٹور ہے، مریض دوائی لیتے ہیں، 10 دن بعد واپس کرنے آتے ہیں، جس میں سے آدھی وہ استعمال بھی کر چکے ہوتے ہیں،میں نے سامنے لکھ کر لگایا ہے کہ ادویات موافق نہ آنے کی صورت میں 3 دن میں واپس یا تبدیل کر لیں، لیکن کئی کسٹمرز جھگڑا کرتے ہیں کہ واپس کریں، جب کہ اگر ہم ڈبی میں سے دوائی نکال کر دیتے ہیں تو آدھی ڈبی کمپنی بھی ہم سے واپس نہیں لیتی، پتے کاٹ کر دیتے ہیں تو بقا یا پتے بھی رسک پر ہوتے ہیں اور کمپنی واپس نہیں لیتی، اور سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ایک بندہ دوائی لے گیا، مجھے نہیں پتا کہ اس نے دوائی صحیح درجہ حرارت پر رکھی یا نہیں؟ کیوں کہ غلط درجہ حرارت پر رکھنے سے دوائی کا معیار گر جاتا ہے، جب میں وہ دوائی واپس لوں اور کسی اور کو بیچوں تو جس کو میں دے رہا ہوں اس کے ساتھ زیادتی ہے، آپ کی کیا رائے ہے؟ کیا کرنا چاہیے؟

جواب

            اگر آپ گاہک کو اسی کمپنی اور معیار کی دوا دیتے ہیں جو ڈاکٹر نے اسے لکھ کر دی تھی اور اسے وہ دوا موافق نہ بھی آئے، تب بھی آپ پر اس دوا کا واپس کرنا واجب نہیں، تاہم اگر آپ ان سے واپس لے لیتے ہیں تو یہ آپ کی طرف سے تبرع اور احسان ہے۔ تاہم واپس لینے کے بعد اگر دوا  کے معیار میں فرق نہ آیا ہو تو اسے واپس بیچنا جائز ہے، لیکن اگر دوا کی معیار میں فرق واقع ہونے کا پتا چل جائے تو وہ دوا بیچنا جائز نہیں ہوگا۔

نوٹ: اگر دوا سے مراد  سیرپ (شربت وغیرہ) ہے، جس کی بوتل (شیشی) کھولنے کے بعد دوسرے لوگ اسے استعمال کرنا پسند نہیں کرتے، اس صورت میں دوسرے گاہک کو بتانا ضروری ہوگا کہ یہ دوا پہلے کھل چکی ہے۔  نیز جتنی دوا کم ہوئی ہو، اس کے مطابق قیمت کرنی چاہیے۔ فقط وا للہ اعلم


فتوی نمبر : 144107200364

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں