بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دوا وعلاج میں حشرات الارض اور حرام اجزاء کے استعمال کا حکم


سوال

ایک صاحب کا دواخانہ ہے اور بعض نسخہ جات میں

1-جندبیدستر (اود  بلاؤ کے خصیہ یعنی  جنگلی بلے کے خصیہ  یا لدھر کے سرین کے مقام پر موجود گلینڈز، اسے انگلش میں Castoreum کہتے ہیں ) شامل ہوتے ہیں اور بہت سے اطباء حضرات بے تحاشا   استعمال  بھی کررہے ہیں.

2-اسی طرح بعض نسخوں میں بکرے کے جوہر خصیہ بھی شامل ہوتا ہے.

3-خراطین( کیچوا، گنڈوئے) شوگر  کے ایک نسخہ  اور اکثر مقوی باہ نسخہ جات میں ڈالے جاتے ہیں.

اس بارے میں بھی راہ نمائی فرمادیں!

جواب

جمہور فقہاء  کے نزدیک حشرات الارض اور دیگر حرام اجزاء  کا خوردنی استعمال بطورِ غذا ہو یا بطورِ علاج، حرام ہے، البتہ بطورِ علاج  کسی بھی طب میں اس کے علاوہ کوئی اور علاج نہ ہو ،اس میں شفا یقینی ہو اور  ماہر مسلمان باعمل  طبیب  کی رائے اس کے استعمال کی ہو تو اس صورت میں حرام سے بھی علاج کی گنجائش ہے۔ سوال میں مذکور اجزاء کے کھائے بغیر بھی اگر علاج موجود ہو ، اور ان مذکورہ امراض کا علاج شرعی ضرورت کے تحت نہ آتا ہوتو ان صورتوں میں ان اجزاء  کا خوردنی استعمال حرام ہوگا۔ 

"اختلف في التداوي بالمحرم  وظاهر المذهب المنع ... وقیل: یرخص إذا علم فیه الشفاء ولم یعلم دواء اخر کما رخص الخمر للعطشان، وعلیه الفتوی". (رد المحتار : ١/ ٢١٠، نیز بدائع الصنائع: ٥/ ٣٦،  ط:دار الکتب العلمیة)  فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144105200837

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں