بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دو ماہواریوں کے درمیان پندرہ دن پاکی ضروری ہے


سوال

 ایک عورت کی عادت چھ دن ہے ، لیکن ہر ماہ ایامِ عادت سے پانچ چھ دن پہلے خون شروع ہوجاتا ہے، مثلاً  پچھلے ماہ کی دس تاریخ کو خون شروع ہوا تھا جو سولہ پر رک گیا اور رواں ماہ پانچ دن پہلے یعنی پانچ تاریخ کو خون شروع ہوا جو دس تاریخ کو رک گیا. اسی طرح تقریباً ہر ماہ ہوتا ہے. تو کیا ایام عادت سے پہلے شروع ہونے والے خون کو حیض شمار کیا جانا چاہیے یا استحاضہ؟

اشکال کی وجہ مفتی احمد ممتاز صاحب مد ظلہ کا لکھا قاعدہ ہے کہ '' ایام عادت کو حیض بنا کر ان سے قبل و بعد جن ایام کو حیض بنانا ممکن ہے اس میں نماز وغیرہ چھوڑنا ضروری ہے اور جن میں حیض بنانا ممکن نہیں اس میں چھوڑنا جائز نہیں '' (احکامِ حیض و نفاس و استحاضہ ،صفحہ 24 )

اس قاعدہ کے رو سے تو ہر ماہ عادت سے پہلے ایامِ خون میں نماز پڑھنی ضروری ہوگی. براہ مہربانی تسلی بخش جواب عنایت فرمائیں!

جواب

واضح رہے کہ ایک حیض کے ختم ہونے اور دوسرے حیض شروع ہونے کے درمیان کم از کم پندرہ دن پاکی ہونا شرعاً ضروری ہے،  پس صورتِ مسئولہ میں اگرچہ ہر ماہ مذکورہ خاتون کو خون پانچ روز قبل آجاتا ہے، مگر چوں کہ دو خون کے درمیان پندرہ دن سے زیادہ ایام کا وقفہ ہوتا ہے؛ لہذا یہ ایام حیض ہی شمار ہوں گے۔

نیز حضرت مولانا مفتی احمد ممتاز صاحب نے جو اصول ذکر کیا ہے اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ اگر پندرہ دن سے کم کا وقفہ ہو تو  حیض بنانا ممکن نہیں ہوگا؛ لہذا ان ایام میں نماز ترک کرنا جائز نہیں ہوگا،  اور اگر پندرہ دن یا زیادہ کا وقفہ ہو تو حیض بنانا ممکن ہوگا، جیساکہ مذکورہ صورت میں ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143908200112

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں