ایک شخص 2 لاکھ روپےکا قرض خواہ ہے اور فی الوقت اس کا کوئی ذریعہ آمدن خاص نہیں ہے، اگر ہے بھی تو اتنا ہے کہ بمشکل گزارا ہوتا ہے.کیا ایسے شخص کو صدقہ فطر دینا جائز ہے ?
اگر اس شخص کو اپنا قرض واپس ملنے کی امید ہے یعنی مقروض انکارنہیں کرتاتو یہ شخص دو لاکھ روپے کا مالک ہے اورجو آدمی دو لاکھ روپے کا مالک ہو وہ صدقہ فطر لینے کا اہل نہیں ہے، یہ اپنے مقروض سے رقم کی فوری واپسی کا مطالبہ کرے ، بصورتِ دیگر اس کی ضروریات کےلیے عطیہ یا نفلی صدقہ سے اس کی مدد کی جائے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200395
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن