میری بیوی 8 سال سے ہم بستری سے انکاری ہے۔ 7 سال پہلے اسی وجہ سے شدید غصے میں طلاق دے دی اور دوسرے روز اس نے ہم بستری کرلی۔ساتھ اس کو وارننگ دی کی آئندہ ایسا نہ کرنا، اگر کیا تو طلاق دے دوں گا۔ لیکن ایک دفعہ کے علاوہ وہ پھر انکاری ہوگئی کہ آپ نے تو طلاق دی ہوئی ہے۔ جب کہ میں نے صرف ایک فعہ دی تھی اور رجوع کرلیا تھا۔ 6 اگست 2019 کو اسی بات پر پھر شدید جھگڑا ہوا تو میں نے طلاق دی۔ اب اکتوبر 2019کو اس کی 3 ماہ کی عدت پوری ہورہی ہے، اس دوران میں اس سے رجوع کرنے چاہتا ہوں لیکن وہ نہیں کرتی، کہتی ہے کہ مجھے آپ نے سب طلاقیں دے دی ہیں، جب کہ میں نے 2 دی ہیں۔ کیا اس سے رجوع ہوسکتاہےکہ نہیں؟
اصل وجہ ہم بستری نہ کرنا تھا ، اس کے پیچھے وہ کسی اور کے ساتھ پیار و محبت میں مصرف تھی ۔میں نے خود اس کو دیکھا ہے، سب کچھ ، سوائے سیکس کرنے کے باقی سب کچھ میں نے دیکھا ہے۔ مرے دل میں یہی تھا کہہ یہ اسی مرد سی ملی ہوئی ہے، اسی لیے مرے ساتھ ہم بستری نہیں کرتی۔ ہمارے چار بچے بھی ہیں۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں راہ نمائی فرمائیں ۔مجھے یہی لگتا ہے کہ وہ جانا چاہتی ہے۔ اب وہ مکمل خاموش ہے۔
صورتِ مسئولہ میں جب آپ نے مجموعی طور پر اپنی بیوی کو دو طلاقیں دی ہیں تو دوسری دی گئی طلاق کی عدت ختم ہونے سے پہلے آپ کو اپنی بیوی سے قولی یا فعلی طور پر رجوع کرنے کا اختیار ہے۔ رجوع کے لیے اتنا کافی ہے کہ آپ زبان سے کہہ دیں کہ میں نے رجوع کرلیا۔ البتہ چوں کہ مذکورہ صورت میں بیوی منکر ہے، اس لیے رجوع کرتے وقت احتیاطاً رجوع پر دو گواہ بنالینے چاہییں۔ نیز یہ بھی واضح رہے کہ عورت کی طلاق کی عدت تین ماہ نہیں، بلکہ تین حیض ہے جب کہ وہ حاملہ نہ ہو۔
الفتاوى الهندية (1 / 470):
"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقةً رجعيةً أو تطليقتين، فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض، كذا في الهداية". فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144102200321
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن