ایک شخص لڑائی کے بعد غصہ میں اپنے گھر آیا اور اپنی بیوی کو طلاق طلاق کہا، تیسری بار کہہ رہا تھا تو کسی نے اس کے منہ پر ہاتھ رکھ دیا ، سوال یہ ہے کہ طلاق ہوئی یا نہیں؟
صورتِ مسئولہ میں اگر مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کی طرف طلاق کی نسبت کرکے کہا تھا تو دو طلاقیں تو واقع ہوچکی ہیں، البتہ تیسری بار طلاق کہنے سے پہلے اگر منہ بند کرا دیا تھا، اور اس کے منہ سے طلاق کا تلفظ نہ ہو سکا تھا تو مزید کوئی طلاق واقع نہ ہوئی، دورانِ عدت شوہر کو بیوی سے رجوع کا حق حاصل ہوگا، بشرطیکہ پہلے کوئی طلاق نہ دی ہو، اور آئندہ کے لیے مذکورہ شخص کو صرف ایک طلاق کا حق ہوگا۔اگر عدت کے دورن رجوع نہ کیا تو بعد از عدت شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے تقرر کے ساتھ تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی۔
تاہم منہ پر ہاتھ رکھنے کے باوجود تیسری بار طلاق کا تلفظ ہو گیا ہو تو ایسی صورت میں تینوں طلاق واقع ہوجائیں گی، اور بیوی اس پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجائے گی، رجوع جائز ہوگا نہ ہی تجدیدِ نکاح کی اجازت ہوگی۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144106201070
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن