بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

دو بچوں کے درمیان وقفہ کرنا


سوال

ایک بچے سے دوسرے بچے میں کتنا فرق ہونا چاہیے؟ایک بچے کے بعد کیا ایسی چیز کا استعمال جائز ہے جس کی وجہ سے منی رحم میں نہ پہنچے؟

جواب

شرعی طور پر دو بچوں کے درمیان وقفہ کے متعلق کوئی تحدید ثابت نہیں ہے، شریعت کی نظر میں اولاد کی کثرت پسندیدہ ہے، اور شرعی عذر کے بغیر موانعِ حمل تدابیر اختیار کرنا پسندیدہ نہیں ہے۔ البتہ اگر عورت کی صحت متحمل نہ تواولاد میں وقفہ کرنا جائز ہے، اور اس کے لیے معالج کی راہ نمائی سے شرعاً جائز اور مناسب تدبیر  اختیار کی جاسکتی ہے ۔لیکن حمل ٹھہر جانے کے بعد صرف مذکورہ عذر کی وجہ سے اسے ساقط نہ کیا جائے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909201139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں