بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دماغی کیفیت درست نہ ہونے کی صورت میں طلاق کا حکم


سوال

 ایک لڑکا جو حافظِ قرآن اور مستند مدرسے سے فاضل بھی ہے ۔اور ما شاءاللہ بہت ہی زیادہ قابل بھروسہ اور تقویٰ والا بھی ہے ۔ان کے ساتھ آسیب کا کوئی مسئلہ ہے جو بعض اوقات ایسی باتیں کرتا ہے جو ایک نارمل بندہ نہیں کرسکتا، جب کچھ دیر بعد ان سے اس بابت پوچھا جاتا ہے تو ان کا کہنا ہوتا ہے کہ میں نے تو ایسی کوئی بات نہیں کی ہے ۔ اب اس کی شادی کا گھر والے سوچ رہے ہیں وہ صرف اس ڈر سے شادی نہیں کر رہا کہ کبھی اس آسیب کی کیفیت میں میرے منہ سے طلاق کے الفاظ نکلیں تو کسی کی بیٹی برباد ہو جائے گی۔ 

پوچھنا یہ ہے کہ شرعی رو سے کیا نکاح فارم میں ایسے الفاظ لکھ سکتے ہیں کہ اگر یہ نارمل حالت سے ہٹ کرحالت میں اگر طلاق دے دیں تو طلاق نہیں ہوگی ؟ یا زبانی ایسا معاہدہ کرنا جائز ہے ؟ خاندان میں سب کو معلوم ہے کہ اس کے ساتھ کوئی مسئلہ ہے، اس کا کئی سال سے علاج بھی چل رہا ہے ۔برائے مہربانی اس مسلئے کا شرعی حل بتا دیں !

جواب

واضح رہے کہ طلاق کے واقع ہونے کے لیے ضروری ہے کہ طلاق دینے والا عاقل ہو یعنی اس کا دماغی توازن ٹھیک ہو، اگر کوئی آدمی ایسا ہے کہ اُس کا دماغی توازن ٹھیک نہ ہو یا ایسی حالت کبھی کبھی اس پر آتی ہو اور وہ اسی حالت میں طلاق کے الفاظ کہہ دے تو ایسے آدمی کی دی ہوئی طلاق واقع نہیں ہوتی۔

لہذا سوال میں مذکورہ فاضل سے متعلق جو تفصیل لکھی گئی ہے اگر واقعۃً ان کی کیفیت ایسی ہی ہے کہ بعض اوقات ان کی دماغی کیفیت  درست نہیں ہوتی اور اس بیماری کی حالت کی باتیں ان کو یاد نہیں رہتیں اور ڈاکٹر بھی ان کو بیمار تسلیم کرتے ہیں تو ایسی صورت میں اگر ان کا نکاح کرا دیا جائے اور وہ ایسی حالت میں طلاق کے الفاظ کہہ دیں تو اس سے کوئی طلاق واقع نہیں ہو گی، نکاح فار م میں اس کو لکھنے یا معاہدہ کرنے کی ضرورت نہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 353):
"(فصل فيمن يقع طلاقه وفيمن لا يقع طلاقه) يقع طلاق كل زوج إذا كان بالغاً عاقلاً سواء كان حرا أو عبداً طائعاً أو مكرهاً، كذا في الجوهرة النيرة".

مصنف ابن أبي شيبة (4/ 73):
" عن قتادة قال: «الجنون جنونان، فإن كان لا يفيق، لم يجز له طلاق، وإن كان يفيق فطلق في حال إفاقته، لزمه ذلك»".

الفتاوى الهندية (1/ 353):
"ولا يقع طلاق الصبي وإن كان يعقل والمجنون والنائم والمبرسم والمغمى عليه والمدهوش، هكذا في فتح القدير".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143909200535

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں