حج وعمرہ کے جنایتی دم جس کو ذبح کرنا اور فقراء کو تقسیم کرنا ضروری ہے ، فقراء ومساکین کو حج کا یہ جنایتی دم دے کر مالک بنادیا گیا ۔تو کیا فقراء ان کو بیچ سکتے ہیں؟ اور مال دار ان جانوروں کو فقراء سے خرید کر کھاسکتے ہیں ؟
واضح رہے کہ حج و عمرہ کے جنایتی دم ہوں یا دیگر صدقاتِ واجبہ، جب صحیح مصرف پر ادا کردیے جائیں تو ملکیت کی تبدیلی کے بعد دم یا صدقاتِ واجبہ کا حکم تبدیل ہوجاتا ہے، یعنی ادائیگی سے پہلے اس کو استعمال کرنے کی شرعاً اجازت نہیں ہوتی، البتہ مستحق کو مالک بنا دیا جائے تو وہ کسی غیرمستحق کو بھی دے سکتا ہے ۔ فتاوی شامی میں ہے:
’’لِأَنَّ تَبَدُّلَ الْمِلْكِ كَتَبَدُّلِ الْعَيْنِ‘‘. (٥/ ١٥٤)
لہذا صورتِ مسئولہ میں دمِ جنایت کی ادائیگی اور مستحق کے مالک بننے کے بعد اگر مستحق اس گوشت کو فروخت کرنا چاہے تو فروخت کرسکتا ہے، مال دار و غیر مال دار کے لیے اس سے گوشت خریدنا اور کھانا جائز ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144001200191
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن