بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دلال کی اجرت متعین کرنا ضروری ہے۔


سوال

اگرہم کسی دوکان والے کوکوئی چیز دیں اورکہیں کہ سو روپے سے زیادہ میں فروخت کرنا،اورسوروپے ہمیں دے دیناباقی رقم آپ کی ہے۔اوراگرنہیں فروخت ہوئی توواپس کردینا۔کیا اس طرح کرناصحیح ہے؟

جواب

مذکورہ صورت میں اجیرکے لیے اجرت(کمیشن)کامقررکرناضرروی ہے۔یہ کہناکہ سو سے زائد جتنی رقم ہووہ دکاندار کی ہے یہ غیرمتعین اجرت ہے اس بناء پر اس طرح کامعاہدہ درست نہیں۔یاتوبیچنے والے کے لیے اجرت متعین کردی جائے یافیصدکے حساب سے رقم متعین کردیں مثلاً دس فیصدبیچنے والے کاہوگااورباقی رقم مالک کی ہوگی۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143702200007

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں