اگرہم کسی دوکان والے کوکوئی چیز دیں اورکہیں کہ سو روپے سے زیادہ میں فروخت کرنا،اورسوروپے ہمیں دے دیناباقی رقم آپ کی ہے۔اوراگرنہیں فروخت ہوئی توواپس کردینا۔کیا اس طرح کرناصحیح ہے؟
مذکورہ صورت میں اجیرکے لیے اجرت(کمیشن)کامقررکرناضرروی ہے۔یہ کہناکہ سو سے زائد جتنی رقم ہووہ دکاندار کی ہے یہ غیرمتعین اجرت ہے اس بناء پر اس طرح کامعاہدہ درست نہیں۔یاتوبیچنے والے کے لیے اجرت متعین کردی جائے یافیصدکے حساب سے رقم متعین کردیں مثلاً دس فیصدبیچنے والے کاہوگااورباقی رقم مالک کی ہوگی۔فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143702200007
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن