بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دلال کو نقصان کا ضامن ٹھہرانے کا حکم


سوال

میں ایک ٹریڈر کمپنی کا سیلزمین ہوں، مجھے سیل کرکے رقم وصولی پر کمیشن ملتا ہے، تنخواہ کوئی نہیں، صرف کمیشن ہے جو کمپنی نے ہم سے طے کیا ہے اور اگر کوئی کسٹمر کمپنی کا پیسہ روک لیتا  ہے،مثلاً اس کسٹمر کا کوئی نقصان ہوگیا اور وہ دیوالیہ ہوگیا،  ہماری رقم اب نہیں ملے گی  تو کمپنی کل رقم پر دس فیصد میرے ذمے ڈال دیتی ہے، جب کہ کسٹمر کی ذمہ داری کمپنی طے کرتی ہے۔تو میں جو وصولی کرتا ہوں مجھے ایک فیصد کمیشن جو کمپنی اورمیراطے ہوگیا ہے شریعت میں یہ مزدوری صحیح ہے؟ اور دوسرا یہ کہ  جب کسٹمر کمپنی جورقم روک لیتی ہے اس پر کمپنی مجھ سے دس فیصد کٹوتی کرتی ہے تو یہ جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں کمپنی کے ساتھ طے شدہ کمیشن کے تحت آپ کامعاملہ درست ہے، بشرطیکہ جس کام پر کمیشن لیا جا رہا ہے وہ کام فی نفسہ جائز ہو،کام بھی متعین ہو ، اور آپ کمپنی کے لیے  واقعی کوئی معتد بہ عمل انجام دیں۔

ایجنٹ کی حیثیت سے چوں کہ آپ کی ذمہ داری اشیاء فروخت کروانا اور لوگوں سے رقم وصول کرنا ہے ، اصل عقد آپ کی کمپنی اور کسٹمر کے درمیان منعقد ہوتاہے اور وہی دونوں بائع اور مشتری ہوتے ہیں،آپ کے لیے اپنی مفوضہ ذمہ داری پوری کرنے کی صورت میں مقرر کردہ کمیشن لینا تو جائز ہے،  لیکن اگر کوئی  کسٹمر کمپنی کی  رقم ادانہ کرسکے توشرعی طور پر آپ ضامن نہیں ہوں گے، اس لیے کمپنی آپ کو اس نقصان میں سے  دس فیصد کا ذمہ دار نہیں ٹھہراسکتی،اور آپ کے کمیشن سے یہ رقم کاٹنا درست نہیں، نیز اس طرح کی شرط لگانا بھی جائز نہیں ہوگا۔

البتہ اگر یہ طے کرلیاجائے کہ جب تک کسٹمر کی جانب سےکمپنی کو رقم وصول نہیں ہوگی اس وقت تک کمپنی آپ کو کمیشن نہیں دے گی تو یہ جائزاور درست ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200161

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں