بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دفتر کے کمرے میں جماعتِ ثانیہ کا حکم


سوال

ہم دفتر میں نماز پڑھتے ہیں، ایک کمرے کو ہم نے نماز کے لیے مختص کر دیا ہے، اب اس کمرے میں تقریباً  تین صفیں بچھی ہوئی ہیں نماز کی، جماعت کے ساتھ نماز ہوتی ہے تین وقت کی، ظہر عصر مغرب، اب جن حضرات کی نماز رہ جاتی ہے وہ اپنی جماعت کرواتے ہیں، کیا یہ جماعت کروانا درست ہے؟ اور اگر درست ہے تو کیا اسی مصلے پر کھڑے ہو کر جماعت کروائی جاسکتی ہے جس پر پہلے جماعت کرائی گئی تھی؟

جواب

واضح رہے کہ جماعتِ ثانیہ کی کراہت کا حکم مسجدِ شرعی کے لیے ہے، لیکن اگر کوئی جگہ ایسی ہے جو باقاعدہ مسجد نہیں اور وہاں کے لیے کوئی امام و مؤذن مقرر نہیں تو ایسی جگہ ایک جماعت ہو جانے کے بعد دوسری جماعت کرانا مکروہ نہیں ہے؛ لہذا جن لوگوں کی جماعت رہ جائے وہ دوبارہ اُسی جگہ دوبارہ جماعت کروا کے با جماعت نماز پڑھ سکتے ہیں۔

الدر المختار شرح تنوير الأبصار وجامع البحار (ص: 76):
"ويكره تكرار الجماعة بأذان وإقامة في مسجد محلة لا في مسجد طريق أو مسجد لا إمام له ولا مؤذن". 

اور اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ بعد میں جماعت کرانے والے بھی جماعت سے پہلے اقامت کہیں۔

الفتاوى الهندية (1/ 55):
" مسجد ليس له مؤذن وإمام معلوم يصلي فيه الناس فوجاً فوجاً بجماعة فالأفضل أن يصلي كل فريق بأذان وإقامة على حدة. كذا في فتاوى قاضي خان في فصل المسجد". 
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004201340

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں