بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ملازم کا جماعت چھوڑ کر اکیلے فرض پڑھنا


سوال

میں ایک پرائیویٹ سیکٹر میں کام کرتا ہوں،  نماز کے لیے ٹائم نکالنا بہت مشکل ہے،  کیا اکیلے فرض پڑھ لینا ٹھیک ہے یا نہیں؟

جواب

آپ کے افسر پر لازم ہے کہ آپ کو نماز  کے لیے مسجد جاکر باجماعت ادا کرنے کی اجازت دے، آپ بھی اس کی کوشش کریں، جب تک یہ ممکن نہ ہو پائے، دفتر ہی میں چند لوگ مل کر جماعت کرالیا کریں۔ اور اگر ذمہ داران کی طرف سے جماعت میں شرکت پر پابندی یا سختی نہیں ہے، آپ کی سستی یا کام کی کثرت کی وجہ سے جماعت چھوٹ رہی ہے تو یہ غفلت مناسب نہیں ہے، جماعت سے نماز پڑھنا مردوں کے لیے سنتِ مؤکدہ ہے جو حکم کے اعتبار سے واجب کے قریب ہے، یعنی بلاعذرِ شرعی جماعت چھوڑنے پر گناہ ہوتا ہے۔ ذیل میں جماعت کی اہمیت پر صرف ایک روایت تحریر کی جارہی ہے، ایسی بے شمار احادیث میں جماعت سے نماز ادا کرنے کی تاکید اور چھوڑنے پر وعید بیان کی گئی ہے۔

"عن ابن عباس رضي اللّٰه عنہما قال: قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیه وسلم: من سمع المنادي فلم یمنعه من اتباعه عذر، قالوا: وما العذر؟ قال: خوف أو مرض، لم تقبل منه الصلاة التي صلّی". (سنن أبي داؤد ۱/۸۱)

یعنی حدیثِ مبارک  میں ہے کہ جو شخص مؤذن کی آواز سنے اور بلا کسی عذر کے نماز کو نہ جائے تو اس کی نماز اللہ تعالی کی بارگاہ میں قبول نہیں ہوتی ، پوچھا گیا ، عذر سے مراد کیا ہے؟  فرمایا:  کوئی بیماری یا کوئی خوف۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144105200928

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں