بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دفاتر میں نماز کے چند مسائل


سوال

1-  جاب کی ٹائمنگ میں جماعت کی نماز پڑھنے جانا جب کہ مصلی میں بھی نماز پڑھ سکتا ہوں۔

2- اگر پاس میں بریلوی مسجد ہو تو کیا کریں؟

3- جاب کے اوقات میں دوستوں کا آنا یا فون آنا اور میں ان کو سمجھاؤں کہ یہ وقت میں خیانت ہے، اس سمجھانے کے وقت کے بھی پیسے کٹواؤں؟

جواب

1- ہر مسلمان عاقل پر پانچوں وقت نماز ادا کرنا فرضِ عین ہے، اور ان نمازوں کا بالکل ترک کردینا یا وقتِ مقررہ پر ادا نہ کرنا یابلاعذر جماعت کا چھوڑدیناشدید گناہ ہے، اور ملازمت ایسا عذر نہیں کہ اس کی وجہ سے نماز معاف ہوجائے،یاجماعت کو ترک کردیا جائے۔اگر مصلی میں جماعت نہیں ہوتی تو مسجد جانا ضروری ہے۔  اور اگر مصلیٰ میں جماعت ہوتی ہے تو بھی مسجد کا ثواب زیادہ ہے، ایسی صورت میں اگر مالک کی اجازت ہو تو مسجد جانا چاہیے۔

2- بریلوی کی اقتدا میں نماز ادا کرنا مکروہِ تحریمی ہے، صحیح العقیدہ  امام مل جائےتو  ایسے بدعتی امام کی اقتدا میں نماز نہیں پڑھنی چاہیے، اور اگر صحیح العقیدہ امام نہ ملے تو مجبوراً ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لی جائے، جماعت نہیں چھوڑنی چاہیے، اور اس نماز کے اعادہ کی ضرورت بھی نہیں ہوگی، البتہ متقی پرہیزگار  کے پیچھے نماز پڑھنے سے جتنا ثواب ملتا ہے  اتنا ثواب نہیں ملے گا.

امداد المفتین میں ہے: ’’مولوی احمد رضا خان صاحب بریلوی کے متعلقین کو کافر کہنا صحیح نہیں ہے، بلکہ ان کے کلام میں تاویل ہوسکتی ہے، تکفیرِ مسلم میں فقہاء رحمہم اللہ نے بہت احتیاط فرمائی ہے۔‘‘ (فتاویٰ دار العلوم دیوبند، امداد المفتین، 1/142۔ ط: دار الاشاعت، کراچی)

سابق مفتی اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ کا ایک فتویٰ سوال و جواب کی عبارت کے ساتھ درج ذیل ہے:

’’سوال: فرقہ بریلویہ جن کے عقائد مشہور و معروف ہیں کہ وہ رسول اللہ ﷺ کے لیے علمِ غیب کلی عطائی اور آپ ﷺ کو حاضر و ناظر و مختارِ کل مانتے ہیں، نیز آپ ﷺ کو نور مان کر صورۃً بشر کہتے ہیں، علاوہ ازیں نذر لغیر اللہ کو نہ صرف مانتے ہیں، بلکہ اس کی دعوت بھی دیتے ہیں، دریافت طلب امر یہ ہے کہ اس فرقہ کو مشرک و کافر کہا جائے یا مسلمان مبتدع ضال و مضل؟ 

جواب: کافر و مشرک کہنا مشکل ہے، اکابرِ دیوبند نے ان لوگوں پر ان عقائدِ کفریہ و شرکیہ کے باوجود کفر کا فتویٰ نہیں دیا، اس لیے مبتدع اور ضال مضل کہہ سکتے ہیں، کافر نہیں۔ فقط واللہ اعلم

کتبہ: ولی حسن (21/4/1400)‘‘

ہاں اگر کسی امام کے متعلق یقین سے معلوم ہوکہ وہ بلاتاویل شرکیہ عقائد میں مبتلا ہے تو  ایسے امام کے عقیدے کا علم ہونے کے باوجود اس کی اقتدا میں نماز پڑھنا جائز نہیں ہے، پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم ہوگا۔ البتہ جب تک کسی بریلوی کے متعلق یقین نہ ہو کہ اس کا عقیدہ شرکیہ ہے تو اس کی اقتدا میں نماز پڑھنے کی صورت میں اعادہ لازم نہیں ہوگا.

3- جاب کے اوقات میں دوستوں کا آنا یا فون آنا اگر معمول سے ہٹ کر ہو اور کام میں خلل پڑتا ہو تو اس کی اجازت نہیں، البتہ کسی اہم بات کے لیے فون کرنا، یا سمجھانا کہ یہ وقت میں خیانت ہے، جس کی عموماً مالک اجازت بھی دیتا ہے،  اس وقت کی تنخواہ کاٹنے کی حاجت نہیں۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201059

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں