اگر کوئی شخص کسی کی دعوت کرے یا جماعت میں کوئی اکرام کرے تو کیا اس دعوت کے قبول کرنے والے کو اس شخص کی آمدن کی تحقیق کرنا کہ حلال ہے کہ نہیں، ضروری ہے؟
اگر کوئی شخص ظاہراً شریعت کا پابند ہو، دین دار ہو اوراس کے ظاہری احوال اس کی آمدنی کے حلال ہونے کی تصدیق کرتے ہوں تو اس کی دعوت قبول کرنا درست ہے، بلا کسی معقول شبہ کے تحقیق کی ضرورت نہیں۔البحرائق میں ہے :
"حيث يتحرى في خبر الفاسق كالإخبار بطهارة الماء ونجاسته وحل الطعام وحرمته وبخلاف الهدية والوكالة، وما لا إلزام فيه من المعاملات حيث يقبل خبره بدون التحري للزوم الضرورة ، ولا دليل سواه فوجب قبوله مطلقا". (6/166)
فتاوی شامی میں ہے :
"( ويتحرى في ) خبر ( الفاسق ) بنجاسة الماء ( و ) خبر ( المستور ثم يعمل بغالب ظنه". (6/346)(4/121امدادالفتاویٰ - فتاوی محمودیه 18/133)فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144008201531
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن