بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دعوت کرنے والے کے مال کی تفشیش کرنا


سوال

اگر کوئی شخص کسی کی دعوت کرے یا جماعت میں  کوئی اکرام کرے تو کیا اس دعوت کے قبول کرنے والے کو اس شخص کی آمدن کی تحقیق کرنا کہ حلال ہے کہ نہیں، ضروری ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص ظاہراً شریعت کا پابند ہو، دین دار ہو اوراس کے ظاہری احوال اس کی آمدنی  کے حلال ہونے کی تصدیق کرتے ہوں تو اس کی دعوت قبول کرنا درست ہے، بلا کسی معقول شبہ کے تحقیق کی ضرورت نہیں۔البحرائق میں ہے :

"حيث يتحرى في خبر الفاسق كالإخبار بطهارة الماء ونجاسته وحل الطعام وحرمته وبخلاف الهدية والوكالة، وما لا إلزام فيه من المعاملات حيث يقبل خبره بدون التحري للزوم الضرورة ، ولا دليل سواه فوجب قبوله مطلقا". (6/166)

فتاوی شامی میں ہے :

"( ويتحرى في ) خبر ( الفاسق ) بنجاسة الماء ( و ) خبر ( المستور ثم يعمل بغالب ظنه". (6/346)(4/121امدادالفتاویٰ - فتاوی محمودیه 18/133)فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008201531

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں