ایک آدمی نے 30 سال قبل 10 لاکھ کا قرض دیا, جب واپسی کا وقت آیا مقروض ٹالتا رہا, اب 30 سال بعد قرض لوٹانا چاہتا ہے تو مقروض پر کون سی قیمت واجب الادا ہوگی؟
قرض کی ادائیگی کا ضابطہ یہ ہے کہ جتنا قرض دیا جائے اس کے مثل ہی واپس لیا جائے، کرنسی کی ویلیو کم ہونے کی وجہ سے قرض دی ہوئی رقم کی واپسی پر اضافی رقم کا مطالبہ نہیں کیا جاسکتا، لہذا صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص نے تیس سال پہلے دس لاکھ روپے قرض لیا تھا تو اب تیس سال بعد بھی ادائیگی کے وقت اس کے ذمہ دس لاکھ روپے ہی لازم ہوں گے۔
"تنقیح الفتاوی الحامدیة"میں ہے:
"الدیون تقضیٰ بأمثالها". (کتاب البیوع، باب القرض، ج؛۱ ؍ ۵۰۰ ، ط:قدیمی)
فتاویٰ شامی میں ہے:
"و في الأشباه: کل قرض جر نفعاً حرام". (کتاب البیوع، فصل فی القرض، ج:۵ ؍ ۱۶۶ ، ط:سعید ) فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144104200379
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن