بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

درود پاک کے کلمات اور فضائل


سوال

درود شریف کی اقسام اور درود شریف پڑھنے کے فضائل میں جاننا چاہتا تھا درود شریف کی صحیح اقسام اور تعداد کتنی ہیں؟ اور درود شریف پڑھنے کے فضائل؟ 

جواب

درود پاک کی اہمیت اور قرآنِ مجید میں اس کا حکم:

نبی کریم ﷺپر درود پاک پڑھنے کا حکم قرآن کریم میں دیا گیا ہے، سورہ احزاب میں اللہ تعالیٰ نے صلوٰۃ  کی نسبت اولاًاپنی طرف فرمائی ہے، اس کے بعداپنی نورانی مخلوق فرشتوں کی طرف، پھر اہلِ ایمان کو حکم فرمایاکہ اے مؤمنو! تم بھی درود بھیجو، چنانچہ ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

{إِنَّ اللّٰهَ وَمَلَائِکَتَه یُصَلُّوْنَ عَلَى النَّبِیِّ  یَٰأَیُّهَا الَّذِیْنَ أٰمَنُوْا صَلُّوْا عَلَیْهِ وَسَلِّمُوْا تَسْلِیْمًا}

ترجمہ : بے شک اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے رحمت بھیجتے ہیں ان پیغمبر پر،اے ایمان والو تم بھی آپ پر رحمت بھیجا کرو اور خوب سلام بھیجا کرو ۔(بیان القرآن)

حدیث شریف میں ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی توصحابہ کرام رضی اللہ عنہم  نے عرض کیا: یارسول اللہ!سلام کاطریقہ توہمیں معلوم ہوچکا یعنی التحیات میں جوپڑھتے ہیں ’’السلام علیك أیها النبي ورحمة اللّٰه وبرکاته‘‘صلوٰۃ کاطریقہ بھی ارشاد فرمادیجیے تو آپﷺ نے درودِ ابرہیمی سکھایا، یعنی ’’أللّٰهم صل علٰی محمد وعلٰی أٰل محمد کما صلیت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراہیم إنك حمید مجید أللّٰهم بارك علٰی محمد و علی أٰل محمد کما بارکت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراهیم إنك حمید مجید‘‘.

درود پاک پڑھنا مسلمان پر حق ہے:

دروردِ پاک پڑھنااہل ایمان پرنبی کریم ﷺکا حق ہے،  چنانچہ بالغ ہونے کے بعد پوری زندگی میں کم ازکم ایک بار درود پڑھنا ہر مسلمان پر فرض ہے اور اس میں کسی کا اختلاف نہیں۔ (قرطبی،ص:۲۳۲) نیز کسی مجلس میں جب ایک سے زیادہ بار حضور ﷺ کا ذکر ہو تو کم ازکم ایک بار درود پڑھنا واجب ہے اور  ہر بار درود پڑھنا افضل اور بہتر ہے۔ (ردالمحتار،ج:۱،ص:۵۱۶)

درود شریف کے کلمات:

درودشریف کے بہت سے صیغے اورطریقے منقول ہیں،  علماء نے اس موضوع پر مستقل کتب لکھی ہیں، البتہ یہ ضروری نہیں کہ وہ  تمام کلمات آں حضرت ﷺ سے بعینہٖ منقول ہوں، بلکہ کسی بھی درست مفہوم پرمشتمل کلمات سے درود پڑھ سکتے ہیں اوراس سے حکم کی تعمیل اوردرودوسلام پڑھنے کاثواب حاصل ہوجاتاہے،مگر ظاہر ہے کہ جوالفاظ خودحضور ﷺ سے منقول ہیں وہ زیادہ بابرکت وباعث اجرہیں۔ (معارف القرآن،ج:۷،ص:۲۲۳)

 البتہ ان میں درودِ ابراہیمی دوسرے درودوں کی بہ نسبت افضل ترین کلمات پر مشتمل ہے، اور اس کے صیغے تمام درودوں سے زیادہ فضیلت رکھتے ہیں، رسولِ کریم ﷺنے نمازوں کے لیے اس درورد کا انتخاب فرمایاہے، لہذا نمازوں میں اور نماز کے باہر اس درود پاک کا وِرد زیادہ افضل ہے۔

صحیح بخاری میں حضرت عبدالرحمن بن ابی لیلیؒ سے نقل کیا ہے کہ حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ  سے میری ملاقات ہوئی، انہوں نے مجھ سے فرمایاکہ کیا میں تجھے ہدیہ دوں ؟ ایک دن حضور ﷺ  ہمارے پاس تشریف لائے، ہم نے عرض کیا:یارسول اللہ! یہ توہمیں معلوم ہوگیا کہ آپ پرکن الفاظ میں سلام بھیجاکریں:’’السلام علیك ... وبرکاته‘‘  لیکن آپ پر درود کس طرح بھیجا کریں؟ ارشاد فرمایا کہ یوں کہاکرو: ’’أللّٰهم صل علٰی محمد وعلٰی أٰل محمد کما صلیت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراہیم إنك حمید مجید أللّٰهم بارك علٰی محمد و علی أٰل محمد کما بارکت علٰی إبراهیم وعلٰی أٰل إبراهیم إنك حمید مجید‘‘.(صحیح بخاری، باب الصلوٰۃ علی النبیﷺ، ج:۲)

درود شریف کے فضائل:

اللہ تعالیٰ درود پڑھنے والے کو بہت سے انعامات اورفوائد سے نوازتے ہیں اور مؤمنین کے آپ ﷺ پر درود پڑھنے کے بدلہ میں اللہ تعالیٰ بڑھاچڑھاکر اُن پررحمتیں نازل فرماتے ہیں۔ امام نسائی   روایت کرتے ہیں کہ حضرت عبداللہ بن ابی طلحہ اپنے والد سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺایک دن تشریف لائے تو آپﷺ کے چہرۂ مبارک پر خوشی کے آثارتھے، میں نے کہا: آج ہم آپ کے چہرہ پرخوشی کے آثارمحسوس کررہے ہیں ! تو آپﷺ نے فرمایا کہ: میرے پاس حضرت جبرائیل  علیہ السلام تشریف لائے اور کہا: اے محمد! اللہ تعالیٰ فرمارہے ہیں کہ: کیا آپ اس بات سے خوش نہیں کہ جب بھی کوئی شخص آپ پردرودبھیجے تومیں اس پر دس رحمتیں نازل کروں گااورجب بھی کوئی شخص آپ پرسلامتی بھیجے تومیں دس سلامتی اس پرنازل کروں گا۔     (تفسیرقرطبی،ج:۱۴،ص:۲۳۷)

"حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ آقائے نامدار صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا۔" (مشکاۃ)

"حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا " جو آدمی مجھ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اس پر دس (مرتبہ) رحمتیں نازل فرمائے گا، اس کے دس گناہوں کو معاف کرے گا اور (تقرب الی اللہ کے سلسلے میں) اس کے دس درجے بلند کرے گا"۔ (مشکاۃ)

"  حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمت عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " قیامت کے دن لوگوں میں سب سے زیادہ مجھ سے قریب وہ لوگ ہوں گے جو مجھ پر اکثر درود پڑھنے والے ہیں۔" (جامع ترمذی )

"  حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ راوی ہیں کہ رحمتِ عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : " اللہ تعالیٰ کے بہت سے فرشتے جو زمین پر سیاحت کرنے والے ہیں میری امت کا سلام میرے پاس پہنچاتے ہیں۔ " (مشکاۃ)

اس روایت کی تشریح میں علامہ قطب الدین خان دہلوی مظاہر حق میں لکھتے ہیں :

" اس حدیث کا تعلق ان لوگوں سے ہے جو روضہ اقدس سے دور رہتے ہیں اور انہیں روضہ مقدس پر حاضری کا شرف حاصل نہیں ہوتا، چنانچہ ایسے لوگ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر قلیل یا کثیر تعداد میں سلام بھیجتے ہیں تو فرشتے ان کا سلام بارگاہ نبوت میں بصد عقیدت و احترام پیش کرتے ہیں۔ البتہ وہ حضرات جنہیں اللہ نے اپنے محبوب کے روضہ اقدس پر حاضری کی سعادت سے نواز رکھا ہے۔ جب وہ بارگاہِ نبوت میں سلام پیش کرتے ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچانے کے لیے فرشتوں کی ضرورت نہیں ہوتی؛ کیوں کہ روضہ اقدس پر حاضر ہونے والوں کے سلام آں حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود سنتے ہیں۔ اس حدیث سے چند باتوں پر روشنی پڑتی ہے ۔ اول یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حیاتِ جسمانی حاصل ہے کہ جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس دنیا میں زندگی حاصل تھی اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں بھی زندگی حاصل ہے۔ دوم یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کے لوگ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام بھیجتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خوش ہوتے ہیں جو سلام بھیجنے والے کے حق میں انتہائی سعادت و خوش بختی کی بات ہے۔ سوم یہ کہ جب فرشتے کسی امتی کا سلام بارگاہ نبوت میں پیش کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ سلام قبولیت کے درجہ کو پہنچ گیا ہے۔ اور اگلی حدیث سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سلام بھیجے والے کے سلام کا جواب بھی دیتے ہیں، نیز ایک روایت میں مذکور ہے کہ " جب فرشتے سلام لے کر بارگاہ نبوت میں حاضر ہوتے ہیں تو سلام بھیجنے والے کا نام بھی لیتے ہیں "۔

حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما نے فرمایا: جو شخص نبی ﷺ پر ایک مرتبہ درود بھیجے گا اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتے اس پر ستر رحمتیں بھیجیں گے۔ رواہ احمد۔  (مشکاۃ)

اس کے علاوہ اوربھی درودشریف کے بہت فضائل احادیث کی روشنی میں معلوم ہوتے ہیں، مزید تفصیل کے لیے شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا رحمہ اللہ کی کتاب فضائل درود شریف ملاحظہ فرمائیں۔

درود شریف کے مختلف صیغے  پڑھنے کے لیے مختصر مجموعے بھی اکابر نے مرتب کیے ہیں، اس کے لیے ’’الحزب الاعظم‘‘  کی ساتویں منزل (بروزِ جمعہ) اور ’’زاد الخلیل‘‘ پڑھ سکتے ہیں۔  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144106201217

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں