بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درود تنجینا کی منت ماننا


سوال

"درودِ تنجینا"  کیا حضورصلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے؟ اس کی منت ماننا کیسا ہے؟ کیا نذر منعقد ہوجاتی ہے ؟

جواب

واضح رہے کہ مسلم معاشرے میں جو مختلف الفاظ کے ساتھ درود شریف متعارف ہیں ان میں سے پہلی قسم تو ان درود کی ہے جو احادیث میں وارد ہوئے ہیں اور ان کے فضائل بھی رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمائے ہیں، انہی درود کا پڑھنا سب سے افضل اور بہتر ہے۔ دوسری قسم کے وہ درود ہیں جن کے الفاظ احادیث میں منقول تو نہیں، مگر معنی کے اعتبار سے درست ہیں اور درود شریف میں تنوع پیدا کرنے کے لیے بزرگوں سے منقول ہیں،اس قسم کے درود کاپڑھنا بھی جائز ہے، البتہ فضیلت پہلی قسم کی ہے۔

تیسرے قسم کے وہ درود ہیں جن کے الفاظ بھی احادیث میں منقول نہیں ہیں اور معنی کے اعتبار سے بھی وہ صحیح نہیں، یا ناشرین نے من گھڑت و غیرمستند فضائل ان درودوں کے لکھ کر عوام میں پھیلادئے ہیں؛ اس قسم کے درورد پڑھنا جائز نہیں اور ان سے متعلق من گھڑت فضائل کا اعتقاد رکھنا بھی درست نہیں۔

صورتِ مسئولہ میں "درود تنجینا" کا تعلق درود کی دوسری قسم سے ہے، جن کا پڑھنا جائز ھے۔

درود تنجینا کا ماخذ:

مشہور ادیب اور مؤرخ امام عبد الرحمن الصفوری الشافعی رح نے اپنی مشہور کتاب" نزھۃ المجالس" میں اس درود کو ذکر فرمایا ھے کہ کسی اللہ والے کو سمندری سفر پیش آیا  کہ سخت طوفان شروع ہوگیا اور سب غرق ہونے کو تھے کہ ان کو نیند کا جھونکا آیا اور حضور پاک صلی ﷲ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی، رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ سب سواروں سے کہو! کہ یہ (درود تنجینا)پڑھیں۔ چناں چہ ان کی آنکھ کھلی، پھر تمام لوگوں نے مذکورہ درود پڑھا ۔ ﷲ کے حکم سے طوفان تھم گیا. آگے مزید لکھا ھے کہ کثرت سے نبی کریم پر درود پڑھا کریں؛ کیوں کہ اس کی برکت سے رکے معاملات حل ہوجاتے ہیں اور مصائب دور ہوجاتے ہیں۔ (نزھۃ المجالس ومنتخب النفائس/ جلد:2. صفحہ: 86)

"آپ کے مسائل اور ان کا حل" میں ہے:

"سوال: میں نے پڑھا تھا کہ صلاۃ تنجینا ایک ہزار بار پڑھنے سے اللہ تعالی ہر مشکل آسان کردیتا ہے؟ جواب: مجھے معلوم نہیں، بہر حال درود شریف اچھا ہے، اور اللہ تعالی کے لیے کیا مشکل ہے کہ اللہ تعالی اس درود شریف کی برکت سے مشکلات آسان کردے۔ (٤/ ٢٦٤، ط: مکتبہ لدھیانوی)

2۔ نذر یا منت کے صحیح ہونے کی دیگر شرائط میں سے ایک شرط یہ بھی ہے کہ نذر ایسے عمل کی مانی جائے جس کی کوئی قسم فرض یا واجب ہوتی ہو،  ( یعنی وہ عمل عبادت مقصودہ ہو، کسی دوسری عبادت کا ذریعہ نہ ہو، جیسے:وضو وغیرہ)جیسے نماز، روزہ، صدقہ حج وغیرہ، پس صورتِ مسئولہ میں درود تنجینا پڑھنے کی نذر ماننے سے نذر منعقد  ہو جائے گی۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144004200315

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں