بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

درمیان نماز میں نیت تبدیل کرنا


سوال

انفرادی نماز پڑھنے کے لیے کھڑا ہو، اور درمیانِ نماز میں نیت تبدیل کردے،کیا نماز ہو گئی؟

جواب

نماز کے دوران محض نیت کے تبدیل کرنے سے نیت تبدیل نہیں ہوتی، البتہ اگر دوسری نیت کرکے تکبیرِ تحریمہ بھی  کہہ دے تو پہلی نیت ختم ہو جائے گی اور دوسری نیت (کے مطابق نماز) شروع ہوجائے گی۔ لہٰذا اگر صرف نیت تبدیل کی ہو اور دوسری نیت کے مطابق تکبیرِ تحریمہ نہ کہی ہو تو جو نماز پہلی نیت سے شروع کی تھی وہی ادا ہوگی۔ اور اگر نیت کی تبدیلی کے ساتھ تکبیرِ تحریمہ بھی کہہ دی تو اسی کے مطابق رکعات کی تعداد اور قراءت وغیرہ ادا کرے، اور جو نیت پہلے کی تھی اس نماز کی قضا لازم ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 441):
"(قوله: ولاتبطل بنية القطع) وكذا بنية الانتقال إلى غيرها ط (قوله: ما لم يكبر بنية مغايرة) بأن يكبر ناوياً النفل بعد شروع الفرض وعكسه، أو الفائتة بعد الوقتية وعكسه، أو الاقتداء بعد الانفراد وعكسه. وأما إذا كبر بنية موافقة كأن نوى الظهر بعد ركعة الظهر من غير تلفظ بالنية فإن النية الأولى لاتبطل ويبني عليها. ولو بنى على الثانية فسدت الصلاة ط (قوله: الصوم) ونحوه الاعتكاف، ولكن الأولى عدم الاشتغال بغير ما هو فيه ط، والله أعلم".
فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144008200628

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں