بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بڑے جانور کے قربانی کے ایک حصہ میں دو افراد کے شریک ہونے سے قربانی کا حکم


سوال

 ایک گائے میں تین آدمی شریک ہیں،  پھر ایک حصہ میں دو آدمی شریک ہیں،  کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

قربانی کے بڑے جانور (مثلاً: گائے، بیل ، بھینس اور اونٹ یا اونٹنی ) میں ایک سے لے کر سات تک حصے کیے جاسکتے ہیں، لیکن سات سے زیادہ حصے کرنا جائز نہیں ہیں، البتہ اگر بڑے جانور میں شرکاء سات سے کم ہوں یعنی تین یا چار یا پانچ ہوں تو کوئی حرج نہیں، چاہیں تو تین، چار، پانچ برابر حصوں میں تقسیم کردیں اور چاہیں تو بعض شرکاء کے حصہ بڑھاکر سات حصے پورے کرلیں، مثلاً: دو افراد کے تین تین حصے اور ایک آدمی کا  ایک حصہ مقرر کرلیں، دونوں صورتیں جائز ہیں، لیکن کسی شریک کا حصہ ساتویں حصے سے کم رکھنا جائز نہیں ہے، ورنہ قربانی درست نہیں ہوگی، اور  ساتویں حصے سے کم ہونے کی ایک  صورت یہی  ہے کہ ایک جانور میں سات سے زائد افراد شریک ہوجائیں یا سات سے کم ہو لیکن ایک حصہ میں دو افراد شریک ہو، مثلاً: ایک بڑے جانور میں تین افراد شریک ہوجائیں اور دو افراد کا تین تین حصے ہوں باقی ماندہ ایک حصے میں دو افراد شریک ہو، تو مذکورہ حصے میں شریک  کا حصہ  ساتویں  حصہ سے کم ہوگا تو اس میں افراد اگرچہ  سات سے کم ہیں، لیکن  ایک شریک گائے کے ساتویں حصے سے کم حصہ لے رہا ہے لہذاایسے شخص کی قربانی درست نہیں ہوگی۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں ہے:

"ولا يجوز بعير واحد ولا بقرة واحدة عن أكثر من سبعة ويجوز ذلك عن سبعة أو أقل من ذلك، وهذا قول عامة العلماء.

وقال مالك - رحمه الله -: يجزي ذلك عن أهل بيت واحد - وإن زادوا على سبعة - ولا يجزي عن أهل بيتين - وإن كانوا أقل من سبعة - والصحيح قول العامة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - «البدنة تجزي عن سبعة والبقرة تجزي عن سبعة» وعن جابر - رضي الله عنه - قال: «نحرنا مع رسول الله - صلى الله عليه وسلم - البدنة عن سبعة والبقرة عن سبعة من غير فصل بين أهل بيت وبيتين» ولأن القياس يأبى جوازها عن أكثر من واحد لما ذكرنا أن القربة في الذبح وأنه فعل واحد لا يتجزأ؛ لكنا تركنا القياس بالخبر المقتضي للجواز عن سبعة مطلقا فيعمل بالقياس فيما وراءه؛ لأن البقرة بمنزلة سبع شياه ثم جازت التضحية بسبع شياه عن سبعة سواء كانوا من أهل بيت أو بيتين فكذا البقرة".

(کتاب التضحية، فصل في محل إقامة الواجب في الأضحية، ج:5، ص:70، ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212200646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں