بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

داڑھی کاٹنے والے کی عبادات


سوال

 کیا داڑھی کاٹنے  والوں کی نماز ، صدقہ خیرات  قبول نہیں ہوتے؟  کیا وہ 24 گھنٹےگناہ میں مبتلا رہتے ہیں؟

جواب

داڑھی کاٹنے  کی وجہ سے عبادات کی قبولیت میں فرق نہیں آتا، البتہ داڑھی ایک مشت سے کم کرنا حرام ہے، اور اس کا گناہ دوسرے گناہ سے بڑھ کر ہے؛ کیوں کہ یہ گناہ ہر وقت ساتھ لگا رہتا ہے۔

داڑھی کے شرعی حکم سے متعلق حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی صاحب رحمہ اللہ کے افادات میں ہے:

’’داڑھی قبضہ (ایک مشت) سے کم کرانا حرام ہے، بلکہ یہ دوسرے کبیرہ گناہوں سے بھی بدتر ہے؛ اس لیے اس کے اعلانیہ ہونے کی وجہ سے اس میں دینِ اسلام کی کھلی توہین ہے، اور اعلانیہ گناہ کرنے والے معافی کے لائق نہیں، اور ڈاڑھی کٹانے کا گناہ ہر وقت ساتھ لگا ہوا ہے، حتی کے نماز وغیرہ عبادات میں مشغول ہونے کی حالت میں بھی اس گناہ میں مبتلا ہے‘‘۔ ( "ڈاڑھی منڈانا کبیرہ گناہ اور اس کا اس کا مذاق اڑانا کفر ہے"ص 10،مکتبہ حکیم الامت) فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144104200432

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں