بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

دارالحرب کی عورتوں سے استمتاع کا حکم


سوال

دارالحرب کی عورتوں سے استمتاع جائز ہے؟

 

جواب

شریعتِ مطہرہ میں عورتوں سے استمتاع ملکِ نکاح یا ملکِ بضعہ میں سے کسی ایک کے ہونے کی صورت میں جائز ہے، یعنی کسی بھی عورت سے استمتاع اس وقت جائز ہے جب وہ نکاح میں ہو یا اس شخص کی باندی ہو (بشرطیکہ وہ یا تو اہلِ کتاب میں سے ہو یا اس وقت مسلمان ہو، بہردوصورت یہ بھی شرط ہے کہ وہ کسی اور کے نکاح میں نہ ہو)۔

موجودہ زمانہ میں چوں کہ باندیوں کا سلسلہ ایک عالم گیر معاہدے کے تحت ختم ہو چکاہے تو عورت سے استمتاع کے جواز کی واحد صورت نکاح کی ہے، لہذا نکاح کے شرعی احکام کی رعایت رکھتے ہوئے ہی کسی عورت سے استمتاع جائز ہوسکتاہے، اس کے علاوہ کوئی صورت نہیں ہے، خواہ وہ دار الحرب کی عورت کیوں نہ ہو۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144010201157

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں