ہمارے پاس ایک شخص نے دس لاکھ روپے بطورِ مضاربت کے شرکت کی، شروع کے دو ماہ ہم نے اسے منافع دیا اور پھر اس کے اگلے ہی مہینے ہمیں نقصان ہوا اور یہ نقصان مسلسل تین ماہ تک ہوتا رہا، ابھی وہ اپنی رقم کا مطالبہ کر رہا ہے اور نقصان بھی قبول نہیں کررہا اور ہمارے پاس یہ جو نقصان ہوا ہے اس کا کوئی حساب کتاب بھی موجود نہیں ہے۔ اس صورت میں کیا کیا جائے کہ جس میں لڑائی جھگڑا بھی نہ ہو اور کسی کا حق بھی نہ مارا جائے؟
چوں کہ نقصان کا دعوی آپ کر رہے ہیں اور رب المال انکار کررہاہے؛ اس لیےنقصان ثابت کرنا آپ کی ذمہ داری ہے، اگر آپ ثابت کردیتے ہیں تو آپ پر ضمان نہیں، لیکن یہ کہنا کہ ہمارے پاس حساب کتاب نہیں،عذر نہیں ؛ لہذا مذکورہ معاملے میں نقصان ثابت ہوجانے کی صورت میں سب سے پہلے دو ماہ تک جو نفع ہوا اس سے نقصان کی تلافی کی جائے گی اس کے بعد اگر نفع کی رقم بچتی ہو تو اس کو نفع کی طے شدہ شرح کے مطابق تقسیم کیا جائے گا اور اگر نقصان نفع سے بڑھ جائے تو اولاً مکمل نفع سے نقصان پورا کیا جائے گا، پھر جو نقصان باقی ہو اسے راس المال( اصل رقم جو تجارت میں لگائی گئی تھی) سے پورا کیا جائے گا۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143909200014
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن